ایکسپو 2020 وزیراعظم کی توجہ کا منتظر

عمران خان کے اقتدار میں آتے ہی طویل عرصے کے بعد ایک بار پھر پاک عرب تعلقات نئی جہت سے روشناس ہوئے ہیں


ایکسپو 2020 کےلیے پاکستان اپنی شمولیت کا اعلان کرچکا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

یہ ذکر ہے محبتوں کی سرزمین متحدہ عرب امارات کا، جہاں کم و بیش دنیا کے 145 ممالک کے افراد ایک خاندان کی مانند رہائش پذیر ہیں۔ اور اس خاندان میں پاکستانیوں کی تعداد ہندوستانیوں کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق متحدہ عرب امارات میں اس وقت 12 لاکھ سے زائد پاکستانی رہائش پذیر ہیں، جو کل آبادی کا ساڑھے بارہ فیصد ہیں۔ ( یہ وہ تعداد ہے جو قانونی طور پر اقامت پذیر ہے، غیر قانونی رہائش پذیر افراد اس کے علاوہ ہیں) پاکستانیوں کی عربوں سے قربت کی بدولت ایک زمانے میں یہاں کے مقامی افراد پاکستانی بھائیوں کو صدیق کہہ کر بلاتے تھے۔ آج بھی پرانے افراد اس روایت کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی ترقی میں پاکستانی افرادی قوت کا بڑا ہاتھ ہے۔

پاکستان کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کے زمانے میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے خلیجی ممالک کا رخ کیا۔ اس میں دیگر وجوہات کے ساتھ بھٹو صاحب کے ذاتی تعلقات کا بھی عمل دخل تھا۔ پاک عرب تعلقات کو ایسی گرم جوشی شاید ہی دوبارنصیب ہوسکی۔ کیونکہ بعد میں آنے والے حکمرانوں نے عرب ممالک خاص طور پر دبئی میں ذاتی سرمایہ کاری تو کی، مگر اپنے اصلی مقصد کو شاید بھول گئے۔

عمران خان کے اقتدار میں آتے ہی طویل عرصے کے بعد ایک بار پھر پاک عرب تعلقات نئی جہتوں سے روشناس ہوئے ہیں۔ بادی النظر میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خان صاحب کے مصاحب ان کی کوششوں میں ان کے ساتھ نہیں ہیں۔ ایکسپو 2020 کے حوالے سے مفقود سرگرمیاں اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ایکسپو 2020 کی تیاریاں اس وقت زور و شور سے جاری ہیں۔

ایکسپو 2020 کےلیے پاکستان اپنی شمولیت کا اعلان کرچکا ہے۔ اس سلسلے میں دونوں ممالک میں باضابطہ طور ایک معاہدے پر دستخط ہوچکے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے سفیر پاکستان معظم احمد خان اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے محمد علی شمشی اسسٹنٹ وزیر برائے غیر ملکی معاملات اور باہمی تعلقات نے دستخط کیے۔ اس معاہدے پر دستخط ہوتے ہی 9۔3449 اسکوائرمیٹر پلاٹ پر مشتمل پاکستانی پویلین کی تعمیر شروع ہوچکی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے بھی پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے اسٹیک ہولڈرز کے نمائندوں پر مشتمل ایک اسٹیرنگ کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے، تاکہ ایونٹ میں موثر انداز میں پاکستان کی نمائندگی ہوسکے۔

لیکن افسوس ہماری کوششیں اس طالب علم کی مانند ہیں، جو اپنے ساتھی طالب علم کو امتحان کی تیاری کے بارے میں کچھ یوں آگاہ کررہا تھا کہ میں نے نئے جوتے خریدے ہیں، نیا سوٹ لیا ہے، نیا پن، کلپ بورڈ، مارکر تک خرید لیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ چیزیں امتحان میں مددگار ثابت ہوں گی، لیکن امتحان میں کامیابی شائد ممکن نہ ہو۔

بلاشبہ مندرجہ بالا اقدامات وقت کی ضرورت ہیں، لیکن کیا ہی اچھا ہوتا کہ باہمی تعلقات کا استعمال کرتے ہوئے ایک ایسا ایونٹ جس میں 195 ممالک کی شرکت متوقع ہے، اس بڑے موقع سے بھرپور مستفید ہونے کےلیے متعلقہ حکام سے مشاورت کی جاتی اور زیادہ سےاپنی افرادی قوت کو کھپایا جاتا، جس سے نہ صرف زرمبادلہ کا حصول ممکن ہوتا، بلکہ وطن عزیز میں بے روزگاری میں بھی کمی واقع ہوتی۔

بہرحال گیم آن ہے، ضرورت اس امر کی ہے متعلقہ پاکستانی حکام حب الوطنی کا ثبوت دیں اور ذاتی مفاد سے بالاتر ہوکر صرف اور صرف وسیع تر ملکی مفاد میں اپنی خوابیدہ صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے متعلقہ اماراتی حکام سے مشاورت کرنے کے بعد زیادہ سے زیادہ پاکستانی افرادی قوت کی ایکسپو 2020 میں شمولیت کو ممکن بنائیں۔

میری محترم عمران خان صاحب سے بھی گزارش ہے کہ آپ اس معاملے میں ذاتی دلچسپی لے کر ایکسپو 2020 میں زیادہ سے زیادہ پاکستانیوں کی شمولیت کو ممکن بنائیں۔ کمر توڑ مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کی چکی میں پسی ہوئی اس قوم پر یہ آپ کا احسان عظیم ہوگا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں