عدالتوں میں خلع کے 8 ہزار سے زائد مقدمات زیر التوا

خلع کے بعد خواتین کو اخراجات اور جہیز کی واپسی کے لیے عدالتوں کے چکر لگانے پڑتے ہیں.


Arshad Baig October 21, 2013
سسرال میں معمولی تنازع پر والدین صلح کے بجائے اپنی بچیوں کو خلع لینے پر راغب کرنے لگے، روزانہ30کے قریب خواتین خلع کے لیے عدالتوں کا رخ کررہی ہیں۔ فوٹو: فائل

مار پیٹ، معمولی گھریلو تنازعات اور بے روزگاری کے باعث خواتین میں خلع حاصل کا رجحان بڑھتا جارہا ہے، خواتین کی جانب سے خلع حاصل کرنے کیلیے دائر 8ہزار سے زائد مقدمات التوا کا شکار ہیں۔

سسرال میں معمولی تنازعات پر والدین اپنی بچیوں کی صلح کرانے کے بجائے خلع حاصل کرنے پر راغب کررہے ہیں اور روزانہ30کے قریب خواتین اپنے شوہروں سے خلع حاصل کرنے کیلیے عدالتوں کا رخ کررہی ہیں، متعدد فیملی عدالتیں بھی کئی ماہ سے خالی ہیں جس کے باعث سیکڑوں خواتین عدالتوں میں دھکے کھانے پر مجبور ہیں، والدین عدالتوں کے خالی ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کبھی بچوں کی ملاقات کراتے ہیں اور کبھی کئی کئی ہفتے بچوں کو ملاقات کرانے کیلیے عدالت نہیں لاتے، اگر خلع ہوجائے تو اخراجات اور جہیز کی واپسی کیلیے بھی خواتین کو عدالتوں کے مزید چکر لگانے پڑتے ہیں، سپریم کورٹ نے کریمنل عدالتوں میں خواتین کی مشکلات اور وکلاکی استدعا پر فیملی عدالتیں الگ قائم کرنے کی ہدایت کی تھی اور زیادہ تر خواتین ججز ہی تعینات کی گئی تھیں تاہم سیشن ججز نے خواتین کی جانب سے خلع کا رجحان بڑھنے اور مقدمات میں اضافے کے باعث تمام ماتحت عدالتوں میں فیملی مقدمات دائر کرنے کی ہدایت کی ہے۔



تفصیلات کے مطابق زیر سماعت خلع کے مقدمات میں خواتین نے اپنے شوہر اور سسرالیوں پر الزام عائد کیا ہے کہ انھیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، شوہر نکھٹو ہے، مارپیٹ کرتا ہے ، نشے کا عادی ہے ، سسرال میں معمولی تنازع پر والدین اپنی بچیوں کی صلح کرانے کے بجائے خلع حاصل کرنے پر راغب کررہے ہیں جس کے باعث خواتین میں خلع حاصل کرنے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے ، موجودہ صورت حال کے مطابق کراچی کے پانچوں اضلاع کی 11سے زائد فیملی عدالتوں میں روزانہ 30کے قریب خواتین اپنے شوہروں سے خلع حاصل کرنے کیلیے عدالتوں کا رخ کررہی ہیں ، پانچوں اضلاع میں زیر سماعت8ہزار سے زائد فیملی مقدمات التوا کا شکار ہیں ضلع شرقی میں3فیملی عدالتیں ہیں جس میں 2 فیملی عدالتیں کئی ماہ سے خالی ہیں ، ضلع وسطی کی تین عدالتوں میں ایک عدالت خالی ہے، ضلع جنوبی میں دو عدالتیں ہیں جبکہ ایک خالی ہے، خالی عدالتوں کے باعث سیکروں خواتین کئی ماہ سے عدالتوں کے چکر کاٹنے میں مجبور ہیں۔

ان عدالتوں میں بچوں سے ملاقات سے متعلق دائر مقدمات میں والدین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، والدین عدالت کے خالی ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کبھی بچوں کی ملاقات کراتے ہیں اور کبھی کئی کئی ہفتے ملاقات کرانے عدالت نہیں آتے جس کے باعث انھیں شدید پریشانی اٹھانی پڑھ رہی ہے ، اگر خلع ہوجائے تو اخراجات اور جہیز کی واپسی کیلیے خواتین کو مزید عدالتوں میں چکر لگانے پڑھتے ہیں ، سپریم کورٹ نے کرمنل عدالتوں میں خواتین کی مشکلات اور وکلا کی استدعا پر فیملی عدالتیں الگ قائم کرنے کی ہدایت کی تھی اور زیادہ تر خواتین ججز ہی تعینات کی گئی تھیں تاہم سیشن ججز نے خواتین کی جانب سے خلع کا رجحان بڑھ جانے اور مقدمات میں اضافہ ہونے کے باعث تمام ماتحت عدالتوں میں فیملی مقدمات دائر کرنے کی ہدایت کی ہے، اب ضلع شرقی، غربی اور دیگر عدالتوں میں فوجداری( کرمنل) اور فیملی کے مقدمات چلائے جائیں گے جس سے خواتین کو مزید پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں