برداشت نہیں کرسکیں گے

مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے۔<br /> <br /> حالات ہی کسی کے بس میں نہیں ہیں۔<br /> <br /> الیکشن سے پہلے تو سیاست دانوں کے بڑے بڑے دعوے تھے۔


[email protected]

مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے۔

حالات ہی کسی کے بس میں نہیں ہیں۔

الیکشن سے پہلے تو سیاست دانوں کے بڑے بڑے دعوے تھے۔

کوئی بھی حکومت ہوتی ، ہونا تو یہی تھا۔

یعنی ہماری قسمت میں یہی ہے۔

ہاں ہماری بیڈ لک ہے۔

نہیں شاید ہمارا فیصلہ غلط ہے۔

کیسے؟

عمران نے کیا کہا تھا؟

مجھے یاد نہیں۔

جب وہ زخمی ہوگئے تھے۔

کب؟ الیکشن سے پہلے۔

ہاں! جب وہ اسپتال میں تھے۔

اب مجھے سیاست دانوں کے بیانات زبانی تو یاد نہیں۔

زخمی کپتان نے کہا تھا کہ عوام صحیح فیصلہ کریں۔

عوام نے بالکل صحیح فیصلہ کیا ہے۔

عمران نے کہا تھا کہ خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی جس کو اپنی حالت کے بدلنے کا خیال نہ ہو۔

پنجاب نے ن لیگ، سندھ نے پیپلزپارٹی اور خیبر پختونخواہ نے تحریک انصاف کو ووٹ دے کر صحیح فیصلہ کیاہے۔

پھر سنچریاں کیوں بن رہی ہیں؟

کیسی سنچریاں؟

پٹرول اور ڈالر کی قیمتیں دیکھ رہے ہیں آپ؟

کہا نا کہ یہ بین الاقوامی طور پر ہورہا ہے اور پہلے سے ہورہا ہے۔

دنیا میں تو پٹرول کے دام کم ہوئے ہیں۔

دوسرے خرچے بھی تو ہوتے ہیں۔

یہ تو الیکشن کے دوران وعدے کرنے کے دوران سوچنا چاہیے تھا۔

کیا وعدے کردیے تھے میاں صاحب نے الیکشن مہم میں؟

انھوں نے خوشحالی کی نوید سنائی تھی۔

ابھی تو تین چار مہینے ہوئے ہیں۔

سمت تو درست ہو۔

ہماری سمت میں کیا خامی نظر آرہی ہے آپ کو؟

امیروں کے بجائے غریبوں پر بوجھ بڑھا رہے ہیں۔

سب کو ٹیکس دینا چاہیے۔

ڈائریکٹ ٹیکس لیں نا امیروں سے۔

وہ بھی لیا جارہا ہے۔

نہ پراپرٹی پر ٹیکس لگارہے ہیں اور نہ اسٹاک ایکسچینج پر۔

ابھی تو نئے نئے آرہے ہیں۔ کچھ وقت تو دیں۔

بجٹ تو نواز حکومت نے پیش کیا تھا لیکن رئیل اسٹیٹ کو چھوڑ دیا۔

بجٹ تو بڑا مناسب تھا موجودہ حالات میں۔

کیا مناسب تھا۔ خوشحالوں کو خوش کرکے غریبوں کو ناراض کر رہے ہیں۔

آپ بہت جلدی رائے قائم کررہے ہیں۔

بجلی کی قیمتیں دیکھیں کہ کس طرح بڑھانے کے ارادے ہیں۔ لوگ بل دیکھ کر بلبلا اٹھتے ہیں۔

تو کیا پندرہ روپے کی بجلی نو روپے میں بیچیں؟

عوام اب کھانا کھالیں یا بجلی کے بل ادا کریں؟

یہ تو گرداب ہے جس میں ہم پھنس چکے ہیں۔

یہ تو میاں صاحب کو الیکشن سے پہلے سوچنا چاہیے تھا۔

کیا جرم کردیا ہے مسلم لیگ ن نے انتخابی مہم میں؟

اس نے کشکول توڑنے کی بات کی تھی۔

یار آپ وقت نہیں دے رہے۔ ہتھیلی پر سرسوں جمانے کی بات کررہے ہیں۔

جب بڑا کشکول تھامنا تھا تو نعرے نہ لگاتے۔

کیسے نعرے؟

کشکول توڑنے اور پرواز میں کوتاہی کرنے والے رزق سے دور رہنے کے نعرے۔

یہ تو ایشین ٹائیگر کے بننے کے لیے لازمی ہے۔

سو ملین ڈالر کی بلٹ ٹرین کے وعدے سے سنجیدگی کا اندازہ ہوتا تھا۔

کیوں کیا جدید ریلوے پاکستان کا حق نہیں؟

پہلے موجودہ ریلوے کو تو چلالیں۔

وہ بھی خواجہ صاحب کی کوششوں سے بہتر ہوجائے گی۔

پیسے کہاں سے لائیںگے؟ یہی میرا سوال تھا۔

عوام ٹیکس دیںگے تو پیسے بھی آجائیںگے۔

عوام کیوں، خواص کیوں نہ۔

سب کو ٹیکس دینا چاہیے۔

الیکشن سے پہلے میں یہی کہتا تھا کہ میاں صاحب پیسے کہاں سے لائیںگے؟

عمران کہاں سے لاتے؟

اس سوال کا جواب آپ یہی دیتے تھے۔

آپ سوال پوچھیں تو آپ سے کیوں نہ پوچھا جائے۔

بھارت اور چین کی ترقی میں ان کے بیرون ممالک میں کام کرنے والوں کا اہم کردار ہے۔

پاکستانی رقم تو بھیجتے ہیں۔

وہ اتنی رقم بھیج سکتے ہیں کہ پاکستان کو ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔

پھر بھیجتے کیوں نہیں؟

پہلے انھیں اعتماد ہوکہ حکمرانوں کا روپیہ پاکستان میں ہی ہے، اب آپ میاں صاحب اور زرداری صاحب پر تنقید کریں۔

کیوں! کیا ان کے اربوں ڈالر باہر نہیں؟

جائز رقم ہے۔

یہ بات قابل بحث ہے لیکن اپنے پیسے اپنے ملک میں کیوں نہ ہوں۔ کیوں فارن اکائونٹ ہو۔

جلاوطنی کی مجبوریاں ہوتی ہیں۔ آپ کو کیا پتہ۔

چلیں اب تو پاکستان میں لے آئیں۔ اس کے بغیر بجٹ کا خسارہ کیسے دور ہوگا۔

یہ بین الاقوامی معاملات ہیں جو عوام کی سمجھ میں نہیں آئیںگے۔

عمران نے کہا تھا جب وہ زخمی تھے کہ آپ برداشت نہیں کرسکیںگے۔

کس کو کہا تھا؟

پاکستانی عوام کو۔

کب؟

کہہ تو رہا ہوں کہ انتخابات سے پہلے جب عوام کو ووٹ کا حق ملنے والا تھا۔ اب دیکھ لیا نا۔!!

کیا دیکھ لیا؟

عوام کی چیخیں نکل گئی ہیں۔

مہنگائی ناقابل برداشت ہوگئی ہے۔

مہنگائی تو ہر دور میں بڑھتی ہے۔

اب تو سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔ کپتان نے عوام سے کہا تھا کہ میں تو برداشت کرلوںگا آپ برداشت نہیں کرسکیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں