بری امام مزار پر خودکش دھماکے کو 8 سال بیت گئے عرس پر پابندی برقرار

بری امام ؒکاعرس ہرسال مئی کے آخری ہفتے میں ہوتا ہے جس میں دنیا بھر سے ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند شرکت کرتے ہیں۔


شبیر حسین October 06, 2013
اسلام آباد:2008 سے شروع ہونیوالے بری امام کمپلیکس کا تعمیراتی کام تاحال جاری ہے۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

اسلام آباد میں حضرت بری امام ؒکے مزارپر27 مئی 2005 کوہونیوالے خود کش بم حملے میں 28 افراد جاں بحق جبکہ 100سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

دھماکا اس وقت ہواتھا جب حضرت بری امام ؒکے سالانہ 5روزہ عرس کے آخری دن کی تقریبات جاری تھیں ، دھماکا سے وہاںموجود زائرین اور ماتم داروں میں بھگدڑ مچ گئی، دھماکے کے وقت وہاں کوئی پولیس اہلکار موجود نہیں تھا، صرف کے چندرضا کار لاشوںکوایمبو لینس میں ڈال رہے تھے۔دھماکے کے فوری بعد بھاری تعداد میں پولیس نفری تعینات کر دی گئی اور اسلام آباد انتظامیہ نے راولپنڈی سے بھی پنجاب پولیس کے دستے بلالیے،ایک عینی شاہدکاکہنا تھاکہ غالباً اس خود کش حملے کا نشانہ زائرین نہیںبلکہ اہم شخصیت تھی تاہم وہ تاخیر سے آنے کی وجہ سے محفوظ رہے۔ مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ جب سے یہ دھماکا ہوا ہے اس واقعے کے بعد سے وزارت داخلہ اور ضلعی انتظامیہ نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر بری امام ؒکاسالانہ عرس غیر معینہ مدت کیلیے معطل کیا ہوا ہے۔



بری امام ؒکاعرس ہرسال مئی کے آخری ہفتے میں ہوتا ہے جس میں پاکستان کے علاوہ دنیا بھر سے ہزاروں کی تعداد میں زائرین اور انکے عقیدت مند شرکت کرتے ہیں تاہم انتظامیہ کی جانب سے عرس کے انعقاد پر عائد پابندی اور زیر تعمیر کمپلیکس کی تکمیل میں تاخیر کے باعث مقامی لوگ، زائرین و عقیدت مندوں کو شدیدمشکلات کا سامنا ہے،بری امامؒ کے رہائشی اور رویت ہلال کمیٹی کے رکن علامہ سجاد حسین نقوی کا کہنا ہے کہ حضرت بری امام ؒکے عرس پر پابندی کے ذمے دار وزارت داخلہ اور ضلعی انتظامیہ ہے، پاکستان بھر میں داتا دربار سمیت درجنوں دربار اور مزارات پر دھماکے ہو چکے ہیں لیکن ان میں سے کسی ایک دربار اور عرس کے انعقاد پر کوئی پابندی نہیںہے، صرف بری امام کے عرس پر ہی کیوں پابندی عائد ہے؟حکومت کو چاہئے کہ عرس پر پابندی کے بجائے دربار اورزائرین کو تحفظ فراہم کرے اور عرس کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں