مولو مصلّی ڈاکٹر امجد ثاقب کی شاہکار تصنیف

مولو مصلّی صرف دہری تحقیر کا ہی استعارہ نہیں، یہ ہماری اجتماعی منافقت کی گواہی بھی ہے


کتاب ’’مولو مصلّی‘‘ ڈاکٹر امجد ثاقب کی ایک شاہکار تخلیق ہے۔ (فوٹو: فائل)

ڈاکٹر امجد ثاقب اور اخوت فاؤنڈیشن کو کون نہیں جانتا؟ مگر یہ بات شاید کم ہی لوگوں کو معلوم ہو کہ ڈاکٹر امجد ثاقب ایک بہترین لکھاری بھی ہیں۔ اخوت کا سفر، کامیاب لوگ، شہر لب دریا، گوتم کے دیس میں، اور غربت اور مائیکرو کریڈٹ کے بعد کتاب ''مولو مصلّی'' ان کی ایک شاہکار تخلیق ہے۔

ڈاکٹر صاحب کہتے ہیں کہ ہر شخص خواب دیکھتا ہے، مگر ہم نے خواب دیکھنے ہی چھوڑ دیئے ہیں۔ اور خواب ہی نہیں ہوگا تو تعبیر کیا ملے گی؟ یہ کتاب ایسے ہی ایک خواب کی تعبیر کی کہانی ہے۔

زندگی میں سیکڑوں بار ایک نشست میں کتاب ختم کرنے کا تجربہ ہوا۔ ایک نشست میں کوئی کتاب مجھے ہی ختم کردے گی یہ کبھی سوچا بھی نہ تھا۔ کاش! میں نے یہ کتاب نہ پڑھی ہوتی۔ ہائے کاش!

مولو مصلّی، روح کے زخموں سے بھرا وہ مشکیزہ ہے جو درد سے سیراب کردیتا ہے۔ اپنے آپ کو کچھ سمجھنے اور اپنی بڑائی کی پیاس یوں بجھتی ہے کہ تشنگی کے معنی ہی بدل جاتے ہیں۔ میں اکثر سوچا کرتا کہ ڈاکٹر امجد ثاقب میں قوت برداشت غیر یقینی طور پر زیادہ ہے، وگرنہ کون ہے جو اخوت کے نام پر روز اس بےضمیر معاشرے کی کارستانی سنے اور پھر بھی زندہ رہے۔ آج یہ کتاب پڑھ کر سمجھ آیا کہ ان کے کچھ صفحات نے کیسے 20 کروڑ لوگوں کے منہ پر کالک مل دی ہے۔ یہ ڈاکٹر صاحب نے عجیب انتقام لیا ہے۔ اس کتاب پر کاش کوئی پابندی لگوادے کہ اس کو پڑھنے کے بعد جینا اور دوبھر ہوگیا ہے۔ اس کتاب کو کتب فروشوں کی دکانوں پر نہیں شیشہ گروں کی الماریوں میں سجا ہونا چاہیے۔ چہرہ ہی دیکھنا ہے ناں، کتاب پڑھ لیں۔

سسکیوں میں گندھے جملوں کی تاب میرے جیسے روتی شکل کب لاسکتے ہیں؟ بچپن میں ایک شعر سنا تھا آج سمجھ آیا ہے:

چاند سے پیاری ہیں مجھ کو بھوک میں دو روٹیاں
جب کوئی بچہ مرے گا، کیا کرے گی چاندنی

سونو طوائف کے الفاظ ''مجھے گناہ سے نفرت ہے اور میرا اللہ ایک دن مجھے اس سے ضرور نکالے گا''، موچی کی شرح کہ کیوں اس کا وجود خود جوتا بن گیا، مٹھو خواجہ سرا کا بیان کہ لوگ اسے بھی گھنگرو ہی سمجھتے ہیں، عبدالستار ایدھی کی اللہ سائیں کے حضور پیشی، دھتکارے ہوئے ادھورے لوگوں کی داستان اور اپنی کم مائیگی اور بے حسی کی فریاد۔ آپ ایک بار یہ کتاب پڑھ لیں، آپ پہلے جیسے نہیں رہیں گے۔

مولو مصلّی صرف دہری تحقیر کا ہی استعارہ نہیں، یہ ہماری اجتماعی منافقت کی گواہی بھی ہے۔ اگر ڈاکٹر صاحب یہ کتاب نہ لکھتے تو شاید مر جاتے۔ انہوں نے نہایت جانفشانی سے یہ موت ہم سب میں برابر بانٹ دی ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب صاحب، ازراہِ کرم کتاب پر وارننگ تو چھپوا دیجیے کہ کمزور دل والے نہ پڑھیں۔

بن بادل برسات دیکھنے کا من ہو تو یہ کتاب ضرور پڑھیں. اس لنک سے آپ آرڈر کرسکتے ہیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں