رائس ایکسپورٹرزکا کیوآرسی کوختم کرنے کامطالبہ

کوالٹی کنٹرول ادارے میں جدیدٹیکنالوجی ہے نہ بیرونی خریداروں کو اس پر اعتماد ہے،سمیع اللہ


نیوز رپورٹر September 22, 2013
چاولوں کی تجارت اب بہت نازک مرحلوں سے گزر رہی ہے،سابق وائس چیئرمین رائس ایکسپورٹرزایسوسی ایشن۔فوٹو: فائل

ISLAMABAD: ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستان کے زیر کنٹرول چاولوں کی کوالٹی کنٹرول کا ادارہ کیو آر سی اپنی افادیت کھو چکا ہے۔

اسے فی الفور ختم کر دیا جائے کیونکہ اس ادارے پر انٹرنیشنل خریداروں کو بھی اعتماد نہیں رہا اور اس کی وجہ سے باسمتی کی برآمد بھی 40فیصد کم ہو گئی ہے اور اگر اسی طرح ہی ہوتا رہا تو آنیوالے دنوں میں برآمد مزید کم ہو جائے گی۔ یہ بات رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سابق وائس چیئرمین سمیع اﷲ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ چاولوں کی تجارت اب بہت نازک مرحلوں سے گزر رہی ہے اورایکسپورٹرز کو اپنی کنسائنمنٹ کے سر ٹیفکیٹ حاصل کرنے کیلیے غیرضروری مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے۔



کیوآرسی چاولوں کی بہتری اور ایکسپورٹرز کی فلاح کے لیے بنایا گیا تھا لیکن اب وہاں پر ایسی کوئی سہولت ایکسپورٹرز کے لیے نہیں ہے، اس ادارے کے پاس چاولوں کی انسپکشن کے لیے جدید ٹیکنالوجی نہیں ہے جس سے چاولوں کی ورائٹی کو پہچاننے کے نتائج درست ثابت نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہاکہ گورنمنٹ کی طرف سے کسی بھی سیکٹر بشمول ٹیکسٹائل، سرجیکل وغیرہ پر کوئی انسپکشن باڈی نہیں ہے تو چاولوں پر کیوں ہے، اسی طرح دنیا کے 3 سرفہرست رائس ایکسپورٹر ممالک تھائی لینڈ، ویت نام اور بھارت میں بھی کوئی انسپکشن باڈی نہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں