چیئرمین نیب کی گفتگو اوروڈیو ناقابل تردید ہے تجزیہ کار

یہ چیئرمین کا ذاتی معاملہ نہیں، وڈیو کواس وقت کیوں منظر عام پر لایا گیا ؟


Monitoring Desk May 27, 2019
سلیم بخاری، عمار مسعود، مہمل سرفراز کی پروگرام ’’ٹو دی پوائنٹ‘‘ میں گفتگو فوٹو:فائل

QUETTA: صحافی اور تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کا معاملہ ذاتی معاملہ نہیں ہے۔ اگر خاتون اور اس کے شوہر کے خلاف نیب میں کیس موجود نہ ہوتے تو یہ ذاتی معاملہ ہوتا۔ جن کے خلاف نیب پہلے سے کارروائی کر رہی ہے اس کا چیئرمین اس سے متعلق افراد کو اپنے کمرے میں بلا کر سرکاری طور پر ملے گا تو یہ ذاتی فعل نہیں رہ جاتا۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام '' ٹو دی پوائنٹ'' کے میزبان منصور علی خان سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ گفتگو اور ویڈیو اتنی ناقابل تردید ہیں کہ انھیں سمجھ نہیں آرہی کہ چیئرمین اس میں سے کیسے نکلیں گے؟ چیئرمین نیب نے انٹرویو میں کہا کہ ہم حکومت کے وزیروں اور اتحادیوں پر اس لیے ہاتھ نہیں ڈالتے کہ حکومت 10منٹ میںگرجائے گی۔

ان کے انٹرویو کا یہ حصہ حکومت کو دھمکی دے رہا ہے؟ انھوں نے کہا وہ اس بات کو ماننے کے لیے تیار ہیں کہ جی ایچ کیو اس ادارے کو نہیں چلا رہا ہے، مگر وہ اس بات کو ماننے کے لیے تیارنہیں کہ اس ادارے پر جی ایچ کیو کا کوئی اثر نہیں ہے۔ اگر حکومت ٹی وی چینل کے خلاف کارروائی نہیں کرتی تو اس بات کو تقویت ملے گی کہ یہ سب حکومت کی ساز باز سے ہوا ہے۔ تجزیہ کار عمار مسعود نے کہا کہ ان کی رائے میں چیئرمین نیب کا معاملہ ذاتی معاملہ نہیں ہے۔ یہ نیب کی عمارت میں ہوا اور اس شخص کے بارے میں یہ بات ہو رہی ہے جس نے سارے پاکستان کے لوگوں کو تگنی کا ناچ نچایا ہوا تھا۔ بہت سے وزرا اس ادارے کے ترجمان بنے ہوئے ہیں۔ چیئرمین نیب کی کہانی بہت گہری ہے۔

اس طرح کی کہانیاں ظاہر ہو جاتی ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ اس ویڈیو کواس وقت کیوں منظر عام پر لایا گیا ہے؟ میرا ان کو مشورہ یہ ہوگا کہ اب اخلاقی طور پر ان کا استعفٰے دینا بنتا ہے۔تجزیہ کار مہمل سرفرازنے کہا کہ اب تک جو حقائق سامنے آئے ہیںاس سے لگتا ہے کہ انہوں نے عہدے اور اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے۔ اس معاملے میں ایک طرف حکومت اور ایک طرف ادارے نظر آ رہے ہیں۔ لگتا ہے کہ اس سارے معاملے کے پیچھے حکومت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں