وزرات داخلہ میں 10 افراد کی خلاف ضابطہ بھرتی کا انکشاف

بھرتیاں 2011-12میں کی گئیں،4افسران بھی شامل ہیں، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ


Iftikhar Chohadary August 28, 2013
بھرتیاں 2011-12میں کی گئیں،4افسران بھی شامل ہیں، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ. فوٹو : فائل

وزارت داخلہ نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے قواعدو ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے 4افسران سمیت 10 افرادکوخلاف ضابطہ ملازمتوں پر بھرتی کیا۔

بھرتی ہونیوالے افراد کوملازمین کی تنخواہوں والے اکائونٹ کے بجائے کسی دوسرے فنڈکی رقم سے13 لاکھ روپے سے زائدتنخواہیں اداکی گئیں۔اس بات کاانکشاف آڈیٹر جنرل کی سال 2011-2012 ء کی رپورٹ میں کیاگیا ہے ،رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے قمر علی، عبد الحنان، محمد انور کو25 ہزارروپے ماہانہ تنخواہ پرسیکشن آفیسربھرتی کیا جبکہ محمد نذیرکوماہانہ 28ہزارروپے تنخواہ پراکائونٹس آفیسر رکھا گیا۔



مظہر شہباز، محمد امتیاز،بخت بازخان،عمیر محبوب،محمد صادق اوررضوان زبیرکو رائٹرکے طورپر ماہانہ 6 ہزارروپے تنخواہ پرخلاف ضابطہ بھرتی کیاگیا، رپورٹ میںکہاگیاکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے قواعد وضوابط کے مطابق کوئی بھرتی مشتہرکیے بغیرنہیںکی جاسکتی اوراس میں بھی اشتہار شائع ہونیکے بعد30 دن کے اندرامیدواروں کاانٹرویوکیاجاتاہے مگر وزارت داخلہ نے12 2011- میں مذکورہ افراد کو بغیراشتہاردیے براہ راست بلاکربھرتی کرڈالا،وزارت داخلہ نے آڈٹ اعتراض پرجواب دیاکہ یہ افسران اور ملازمین ڈیلی ویجز پررکھے گئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں