امریکی کمپنی ایگزون موبل مزید آف شور بلاکس کی ڈرلنگ کی خواہاں

امریکی توانائی کمپنی ایل این جی سیکٹر میں سرمایہ کاری میں بھی دلچسپی رکھتی ہے


Express Tribune Report May 01, 2019
کمپنی کے وفد کی وزیرپٹرولیم ڈویژن اور صدر مملکت سے ملاقاتیں، منصوبوں سے آگاہ کیا۔ فوٹو: فائل

امریکی توانائی کمپنی ایگزون موبل نے تیل کے ذخائر کی تلاش کے لیے مزید آف شور بلاکس کی ڈرلنگ دل چسپی ظاہر کی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کمپنی ایل این جی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی بھی خواہاں ہے۔

اس وقت ایگزون موبل اٹلی کی کمپنی En، او جی ڈی سی ایل اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے ساتھ جوائنٹ وینچر کے تحت آف شور کنویں کی ڈرلنگ کررہی ہے جسے Kekra-I کا نام دیا گیا ہے۔ منگل کو وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم ڈویژن عمر ایوب خان کے ساتھ ایگزون موبل کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ انھیں توقع ہے کہI Kekra- میں تیل کے ذخائر دریافت ہوں گے۔

ملاقات میں امریکی کمپنی کے صدر ارتضیٰ سید نے وفاقی وزیر اور وزیراعظم کے خصوصی معاون ندیم بابر کو آف شور ڈرلنگ کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ان کی کمپنی مزید آف شور بلاکس کی ڈرلنگ اور ایل این جی بزنس میں دل چسپی رکھتی ہے۔

علاوہ ازیں ایگزون موبل آف شور ڈرلنگ کے لیے ماحول دوست پالیسی تشکیل دینے میں پاکستان کی معاونت کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت پاکستان غیرملکی سرمایہ کاروں کو تمام سہولتیں فراہم کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ Kekra-I پر کام کی تکمیل کے بعد روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔

Kekra-I کی ڈرلنگ انڈس جی بلاک میں بے حد گہرائی میں کی جارہی ہے۔ یہ کنواں 5660 میٹر کی گہرائی تک کھودا جائے گا۔ اب تک 4810 میٹر کی گہرائی تک کھدائی کی جاچکی ہے۔ ڈرلنگ اس مرحلے میں داخل ہوچکی ہے جہاں تیل و گیس کے ذخائر کا تخمینہ لگایا جاسکتا ہے۔

ایگزون موبل کے وفد نے ایوان صدر میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے بھی ملاقات کی اور انھیں پاکستان میں جاری اپنے منصوبوں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔ صدر نے ایل این جی بزنس میں امریکی کمپنی کی آمد کو سراہا اور کہا کہ کمپنی پاکستان کی غیرملکی سرمایہ کار دوست پالیسیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پیٹرولیم سیکٹر میں مزید سرمایہ لگائے۔ صدر مملکت نے غیرملکی اور مقامی سرمایہ کاروں کے درمیان اشتراک عمل پر بھی زور دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں