گرمی میں احتیاط نہ کرنے والوں کی جان کو خطرہ ہے طبی ماہرین

ناقص رہائشی عمارتیں، شہر سبزے کے بجائے کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل ہوتا جارہا ہے


آفتاب خان April 27, 2019
اپارٹمنٹس میں ہوا کی گزرگاہوں پر ہورڈنگز اور عمارتوں کے بیرونی مقامات پر دکان داروں نے اپنے پبلسٹی بورڈ آویزاں کردیے (فوٹو : فائل)

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ہیٹ ویو کے اثرات کو کم کرنے کے لیے شہر میں پودوں اور درختوں کی شکل میں بڑے پیمانے پر سبزے کی انتہائی ضرورت ہے، شہر سبزے کے بجائے کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل ہوتا جارہا ہے جس کی وجہ سے گرمیوں میں شہریوں کی جان کو خطرات لاحق ہورہے ہیں۔

ان خطرات کی ایک وجہ یہ بھی سامنے آئی ہے کہ شہر کے گنجان آبادی والے علاقوں میں جو کثیر المنزلہ رہائشی عمارتیں سستے داموں یا ناقص پلاننگ کے تحت لوگوں کو سونپ دی گئی ہیں ان میں ہوا کی آمدروفت کا شدید فقدان ہے جبکہ شہر میں کئی فلیٹس و اپارٹمنٹس میں ہوا کی گزرگاہوں پر مختلف قسم کے ہورڈنگز اورعمارتوں کے بیرونی مقامات پر دکان داروں نے اپنے پبلسٹی بورڈ آویزاں کردیے ہیں، اس بار بھی چونکہ رمضان المبارک گرمی میں آرہے ہیں تو اس میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔

جناح اسپتال شعبہ ایمرجنسی کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ خصوصا دن 11 بجے سے شام 4 بجے کے دورانیے میں سخت دھوپ کی حالت میں گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کریں، اگر ضروری کام سے نکلنا ہو تو سر پر گیلا تولیہ رکھ دیں، گرمی میں ہلکے کپڑوں کا استعمال کریں، جسم کو گیلا رکھیں اور حتی الامکان نہانے پر توجہ مرکوز رکھیں۔


ان کا کہنا ہے کہ عموما یہ دیکھا گیا ہے کہ رمضان المبارک میں بچے اور نوجوان طبقہ نماز فجر کے بعد کرکٹ گراؤنڈز کا رخ کرلیتے ہیں جس میں روزے کی حالت اور شدید گرمی کے دوران کرکٹ کھیلتے ہیں، اس سے پسینے کا اخراج بہت زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے ڈی ہائیڈریشن (پانی کی کمی) ہوتی ہے اور اس کے شکار افراد کو الٹی، متلی اور چکر آنے جیسی کیفیت کا سامنا رہتا ہے۔

سیمی جمالی کے مطابق گرمی کے شکار مریضوں سے نمٹنے کے لیے تمام تر ہنگامی اقدامات کرلیے ہیں جن میں 50 بستروں پر مشتمل ایک خصوصی وارڈ کا قیام بھی ہے جس میں ٹھنڈک کا غیر معمولی چلرسسٹم نصب ہے۔ سیمی جمالی کے مطابق یہ 50 بستر شعبہ ایمرجنسی کے 150 بیڈز کے علاوہ ہیں جبکہ پورے اسپتال میں شدید گرمی کے دنوں میں منرل واٹر کا بھرپور انتظام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گرمی کے مضر اثرات کی وجہ سے انسانی جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور جسم میں پانی کم ہوجاتا ہے اس دوران اگر مریض کو فوری طبی امداد نہ ملے تو ہلاکت اور معذوری کا خدشہ بھی پیدا ہوجاتا ہے۔ سیمی جمالی کے مطابق اس بیماری کی اہم علامتوں میں جسم میں پانی کی کمی، تھکاوٹ، کمزوری، شدید سردرد، نکسیر کا پھوٹ جانا، متلی ہونا اور قے کا آنا، لمبی اور بڑی سانسیں لینا، غنودگی اور بہکی بہکی باتیں کرنا، جلد کا سرخ اور خشک ہوجانا، چکر آنا اور بے ہوشی یا جھٹکے سمیت علامات لو لگنے کے بعد مریض میں نمایاں ہوسکتی ہیں۔

ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق لو لگنے سے محفوظ رہنے کے لیے مشروبات کا زیادہ سے زیادہ استعمال، گرمی میں مشقت سے پرہیز، ہلکے رنگوں کے کپڑے زیب تن کریں جبکہ ہر ممکن حد تک تیز دھوپ میں چھتری کا استعمال بھی کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں