جنگلات میں کمی 143 ملکوں میں پاکستان کا 113 واں نمبر

پاکستان سال 2000 سے 2010 تک سالانہ 43 ہزار ہیکٹرز اراضی جنگلات سے محروم ہوا، رپورٹ


شبیر حسین March 10, 2019
پاکستان سال 2000 سے 2010 تک سالانہ 43 ہزار ہیکٹرز اراضی جنگلات سے محروم ہوا، رپورٹ۔ فوٹو: فائل

ملک میں جنگلات کی شرح میں اضافے کیلیے بلین ٹری سونامی سمیت گرین پاکستان پروگرام تیزی سے جاری ہے تاہم ان اقدامات کے نتیجے میں جنگلات کی شرح میں کس قدر اضافہ ہوا ہے اس کا کوئی مستند ڈیٹا تاحال مرتب نہیں ہوسکا۔

سابق حکومت نے سال2017کے دوران ریڈ پلس پروگرام کے تحت ملک میں جنگلات کی تعداد کا مستند ڈیٹا تیار کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ(ڈبلیو ڈبلیو ایف)، فن لینڈ کی آربوناٹ نامی کمپنی اور تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر سروے کا آغاز کیا تھا۔

جنگلات کی تعداد کا مستند ڈیٹا لینے کیلیے سٹیلائٹ کے ذریعے ہائی ریزولوشن امیج حاصل کیے گئے تھے۔ ذرائع کا کہناہے کہ تازہ سروے کے مطابق ملک میں جنگلات کی مجموعی تعداد میں0.6 فیصد اضافہ سامنے آیا ہے تاہم اس کے اعدادوشمارپر اختلافات سامنے آنے کے بعد اس ڈیٹا کو حتمی منظوری نہ مل سکی۔

ذرائع کا کہناہے کہ سروے رپورٹ کے اعدادوشمار کو نظر ثانی کیلیے صوبوں کو بھیجا گیا ہے ، اعدادوشمار پر اختلافات اور تحفظات دور ہونے کے بعدرپورٹ کو حتمی منظوری کے بعد پبلک کیا جائے گا۔

حالیہ تازہ سروے کے مطابق ملک میں جنگلات کی شرح کل اراضی کا 5.7 فیصد دکھایا گیا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں سال 2004 اور 2011 کے دوران سروے کے مطابق ملک میں جنگلات کی شرح کل اراضی کے5.1 فیصد ظاہر کی گئی تھی تاہم سابقہ ادوار کی سروے رپورٹ عالمی اور قومی سطح پر تسلیم نہیں کی گئی۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی تنظیم برائے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مجموعی طور پر16 لاکھ17ہزار ہیکٹر رقبے پر جنگلات موجودہیں جو ملک کی کل اراضی کا محض2.2 فیصد بنتاہے جبکہ اس کے برعکس پاکستان فاریسٹ انسٹی ٹیوٹ پشاور کی جانب سے2011کے دوران جنگلات کی صورت حال کے حوالے سے مرتب شدہ لینڈ کور اٹلس آف پاکستان کے مطابق مجموعی طور پر45 لاکھ49507 ہیکٹر ارضی پر جنگلات موجود ہیں جو پاکستان کے کل رقبے کا5.1 فیصد بنتاہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |