سینٹرل جیل میں 300 موبائل فون موجود ہیں قیدی کا عدالت میں انکشاف

قیدی نے تشدد کے نشانات دکھائے، جیل حکام کے خلاف کارروائی اور طبی امداد کی استدعا،عدالت نے جیل حکام سے وضاحت طلب کرلی


Staff Reporter/Arshad Baig August 05, 2013
ہر بیرک میں20 موبائل فون موجود ہیں،ڈپٹی جیلر رات کو خود ساختہ عدالت لگاتے ہیں،سپرنٹنڈ نٹ نذیرشاہ کی شکایت پر تشدد ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

سینٹرل جیل کے حکام نے قیدی کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور شدید زخمی ہونے کے باوجود طبی امداد فراہم نہیں کی بلکہ بند وارڈ کردیا جبکہ واپس بیرک میں آنے کیلیے 14ہزار روپے طلب کیے ہیں۔

جیل میں300 سے زائد قیدیوں کے پاس موبائل فون ہیں ،ہر بیرک میں 20 قیدی موبائل فون رکھتے ہیں،ڈپٹی جیلر رات کو خود ساختہ عدالت لگاتا ہے،سپرنٹنڈ نٹ نذیرشاہ کی شکایت پر قیدیوں کو شدید تشدد کا نشانا بنایا جاتا ہے، قتل اور دیگر الزامات میں سینٹرل جیل میں پابند سلاسل عمران خان کی تحریری شکایت پر عدالت نے جیل حکام سے وضاحت طلب کرلی، تفصیلات کے مطابق قتل ، ناجائز اسلحہ اور قتل کی دھمکی دینے کے الزام میں پابند سلاسل ملزم عمران خان نے جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر محمد علی میمن کو تحریری درخواست میںموقف اختیار کیا ہے کہ جیلر احسان نے رات 11 بجے معمول کے مطابق خودساختہ عدالت لگائی اور اسے پیشی کیلیے طلب کیا۔



اس موقع پر جیل سپرنٹنڈ نٹ نذیر شاہ نے موبائل فون کی برآمدگی کی شکایت کی تھی جس پر اس نے اپنی صفائی میں بتایا کہ بیرکس میں 50 قیدی ہیں ان میں سے 10سے زائد قیدیوں کے پاس موبائل فون موجود ہیں اور وہ موبائل فون اس کا نہیں ہے جس پر جیلر احسان نے اپنے دیگر اہلکاروں کے ہمراہ باندھ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا لہولہان ہونے کے باوجود معاف نہیں کیا گیا بیہوش ہونے پر اسے بند وارڈ کردیا گیا جب ہوش آیا تو پیشاب سے خون آرہا تھا شدید زخمی اور تکلیف ہونے پر بھی اسے کوئی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی، جیل سپرنٹنڈ نٹ نے اور جیلر نے واپس بیرک میں آنے کیلیے 14ہزار روپے طلب کیے ہیں 7 ہزار روپے وصول کرچکے ہیں لیکن مزید رقم کی ادائیگی کے بعد ہی بیرک میں واپسی ممکن ہوسکے گی اس موقع پر قیدی عمران خان نے عدالت میں جسمانی تشدد کے نشانات دکھائے اور درخواست میں طبی امداد ، اور جیل حکام کے خلاف کارروائی اور بند وارڈ سے بیرکس میں واپس منتقل کرنیکی استدعا کی تھی فاضل عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے جیل حکام سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

تشدد سے قیدی ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلا ہوگئے، 80 فیصد منشیات کے عادی ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر ) جیل حکام کے ہاتھوں تشدد کا شکار قیدی عمران خان نے بتایا کہ جیل میں کوئی بیرک ایسی نہیں ہے جہاں کم سے کم 25 سے زائد قیدیوں کے پاس موبائل فون نہ ہوں چھاپہ لگنے سے قبل ہی جیل حکام انھیں آگاہ کردیتے ہیں قیدی فوری طور پر موبائل فون چھپالیتے ہیں یا پھینک دیتے ہیں برآمد ہونے پر غریب قیدیوں کو ملوث کرکے تشدد کا نشانہ بناتے ہیں زخمی ہونے پر بھی طبی امداد فراہم نہیں کرتے متعدد قیدی جیل حکام کے تشدد کے باعث ذہنی اور جسمانی موذی امراض میں مبتلا ہیں،قیدی موبائل فون سپرنٹنڈنٹ نذیر شاہ اور جیلر احسان کی مرضی پر استعمال کرتے ہیں قیدی باقاعدہ اسکا بھاری معاوضہ ادا کرتا ہے جو موبائل رکھنے کیلیے رقم نہیں دیتا اسے نذیر شاہ بند وارڈ کردیتا ہے، جیل میں 80 فیصد منشیات کے عادی ہیں اور منشیات جیل حکام کی نگرانی میں فراہم کی جاتی ہیں جیل حکام خود بھی شراب نوشی کرتے ہیں اہلکار بھی قیدیوں کے ساتھ منشیات استعمال کرتے ہیں،قیدیوں کو منشیات خریدنے اور استعمال کیلیے بھاری رقم ادا کرنے پڑتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں