خواتین پر گھریلو تشدد کرنے کے خلاف تین ماہ قید اورجرمانے کا قانون تیار

مذکورہ قانون کے تحت خواتین کو جنسی، نفسیاتی، معاشی طور پر ہراساں کرنے اور چھیڑنے سے بھی تحفظ فراہم کیاجائےگا


ایکسپریس رپورٹر February 09, 2019
گھریلوتشددکے مقدمات درجہ اول مجسٹریٹ عدالتوں میں چلیں گے فوٹوفائل

خواتین کوگھریلو تشدد سے بچانے کے لیے قانون تیار کرلیا گیا تشدد کے مرتکب ملزم کوتین ماہ قید اور30 ہزار جرمانہ کیاجاسکے گا۔

خیبرپختونخوا حکومت نے گھروں میں خواتین کوتشدد سے محفوظ رکھنے کے لیے بل تیار کرلیا جو 11 فروری کو صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جس کے تحت کوئی بھی فرد گھریلو تشدد نہیں کرسکے گا، قانون کی خلاف ورزی کرنے والا پاکستان پینل کوڈ 1860ء کے تحت مجرم تصور ہوگا جس کو تین ماہ قید اور30 ہزار روپے جرمانہ کیا جاسکے گا جبکہ گھریلو تشدد سے متعلق جھوٹی درخواست جمع کرنے کی صورت میں مذکورہ فرد بھی جرم کا مرتکب تصور ہوگا جسے 50 ہزار روپے جرمانہ کیا جاسکے گا۔

مذکورہ قانون سازی کے تحت صوبائی حکومت ہر ضلع کی سطح پر خواتین کو گھریلو تشدد سے بچانے کے لیے ضلعی تحفظ کمیٹیاں قائم کرے گی۔ کمیٹی متاثرہ خاتون کو قانونی امداد کی فراہمی کو بھی یقینی بنائے گی جبکہ متاثرہ خاتون کا طبی معائنہ بھی کرانے کی پابند ہوگی۔

مذکورہ ایکٹ کے تحت ملزم درجہ اول مجسٹریٹ کی عدالت کے فیصلے کے خلاف سیشن کورٹ میں اپیل کا حق رکھتا ہے۔ مذکورہ قانون کے تحت خواتین کو جنسی، نفسیاتی، معاشی طور پر ہراساں کرنے اور چھیڑنے سے بھی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں