بیرون ملک سرمایہ کبھی واپس نہیں آسکتا

کوئی ملک بھی اتنا بھاری سرمایہ واپس کرکے اپنی معیشت کو نقصان نہیں پہنچانا چاہے گا


اکرم ثاقب February 02, 2019
کوئی ملک بھی اتنا بھاری سرمایہ واپس کرکے اپنی معیشت کو نقصان نہیں پہنچانا چاہے گا۔ (فوٹو: آئی سی آئی جے)

ایک عرصے سے سنتے آرہے ہیں کہ پاکستانیوں کا بیرون ملکوں میں بے بہا روپیہ پڑا ہے؛ اور اسے جلد ہی واپس لایا جا رہا ہے۔ حکومت ایسے اقدامات کر رہی ہے کہ بیرونی ممالک کو یہ سرمایہ واپس کرنا ہوگا۔ مگر ایسا ہونا ناممکنات میں سے ہے۔

کوئی بھی اور کسی بھی ملک کی حکومت جتنا بھی زور لگا لے، یہ رقم واپس نہیں لا سکتی۔ جتنے بھی معاہدے ہوجائیں، جتنی بھی یادداشتوں پر دستخط ہوجائیں، اس رقم کا واپس آنا محال ہے۔ اس کی وجہ یہ نہیں کہ ہمارے حاکم اس سلسلے میں سنجیدہ نہیں۔ وہ جتنے بھی سنجیدہ ہوجائیں، انہیں اس سلسلے میں کبھی کامیابی نصیب نہیں ہو سکتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بیرون ملک ایسا کبھی نہیں چاہیں گے۔ جتنا سرمایہ ان کے پاس پاکستانیوں کا ہے، وہ اس سے اپنا کاروبار کر رہے ہیں اور اپنی معیشت چلا رہے ہیں۔ کوئی بھی ملک ہو، اس سے کہیے کہ وہ اتنا بڑا سرمایہ یک دم اپنے بینک اور ملک سے نکال کر کسی دوسرے کے حوالے کردے، تو کیا وہ ایسا کرے گا؟ کوئی بھی نہیں۔

یہاں میں اعداد و شمار کی بات نہیں کر رہا کیونکہ اعداد و شمار ایسی چیز ہیں جو ہمیشہ بے وقوف بنانے کےلیے استعمال ہوتے ہیں۔ یہ بھی ریاضی کے اوسط کی طرح ہوتی ہے کہ ایک طالب علم نے پورے سو نمبر حاصل کیے اور دوسرے نے پچاس۔ اس طرح اوسط پچھتر ہوگئی۔ اب بھلا اس کا کیا قصور کہ جس نے سو نمبر لیے ہیں کہ اس کا نتیجہ بھی پچھتر فیصد ہی شمار ہوگا۔

تو صاحبان! یہی بات ملکی معیشت کی بھی ہے۔ یہاں گنتی نہیں بلکہ حقائق مدنظر رکھے جاتے ہیں۔ سب ہماری حکومتوں جیسے نہیں کہ ایک آکر کوئی اعداد و شمار دیتا ہے اور معیشت کو آسمان کی بلندیوں پر لے جاتا ہے تو دوسرا آ کر دیوالیہ پن کے قریب چھوڑ دیتا ہے۔ ایسے چکر سے ہٹ کر عام فہم سی بات ہے کہ جتنا سرمایہ اور جتنی دولت ہمارے پاکستانیوں کی غیرملکوں میں پڑی ہے، اس سے ان ملکوں کی معیشت کا پہیہ رواں ہے۔ وہ اپنی معیشت کو کیونکر لنگڑا لولا کریں گے؟ اور پھر انہیں اس بات سے کیا غرض کہ یہ دولت جس شخص کی ہے اس نے کیسے کمائی ہے۔ جس طرح ہم غیر ملکی سرمایہ چاہتے ہیں، بالکل ایسے ہی دنیا کے تمام ممالک کو کرنسی درکار ہے۔ وہ ہمیشہ ایسے اقدامات کرتے ہیں کہ غیرملکی وہاں اپنا سرمایہ محفوظ سمجھتے ہیں۔ اگر کسی غیرملکی بینک یا ادارے نے ایسا کر دیا کہ دوسرے ملک کے افراد کی رقم اسی کے ملک کو واپس کردی تو ان پر سے اعتماد اٹھ جائے گا اور سارے سرمایہ کار (چاہے وہ چور ہوں یا ڈاکو، درست کمائی والے ہوں یا ناجائز کمائی والے) اپنا سرمایہ ایسے ملک سے نکالنے کی کوشش کریں گے۔

مغربی ممالک تو ایسے ہیں جو بیرونی سرمائے سے ہی چلتے ہیں۔ ان کی معیشت کا سب سے بڑا ذریعہ ہی یہی سرمایہ ہے۔ ایک کام وہ بڑے شوق سے کرتے ہیں کہ اکاؤنٹ منجمد کردیتے ہیں۔ اس طرح ہمیں نظر آتا ہے کہ اب یہ رقم استعمال نہیں ہو رہی۔ مگر حقیقت میں وہ اسی بینک یا ادارے کے کیپیٹل (سرمائے) میں ہی ہوتی ہے۔ اس کے منجمد ہونے کا انہی کو فائدہ ہوتا ہے کہ منافع نہیں دینا پڑتا۔ اس لیے ایسی کوئی بھی کوشش کہ ہمارا ملکی سرمایہ جو بیرون ممالک میں پہنچایا گیا ہے پاکستان لایا جائے، کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں