مقبوضہ کشمیرمیں سکھ لڑکی کا مسلمان سہیلی کو گردہ دینے کا اعلان

سمرین عرصے سے امراض گردہ میں مبتلا تھی، ڈاکٹروں نے واحد علاج ٹرانسپلانٹ قرار دیا تھا


INP December 03, 2018
منجوت کو علم ہوا تو گردہ دینے پر تیار ہوگئی، والدین کی مخالفت کے باوجود فیصلے پر قائم

مقبوضہ کشمیر کی سکھ لڑکی نے مسلمان سہیلی کے لیے ایثار کی عظیم مثال قائم کردی۔

تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی ایک سکھ لڑکی 23سالہ منجوت سنگھ نے اپنی مسلمان سہیلی سمرین کو اپنا گردہ عطیہ کردیا ہے، سمرین ایک عرصہ سے گردے کے امراض کا شکار تھی، ڈاکٹروں نے اس سے کہا تھا کہ گردہ ٹرانسپلانٹ کرنے کے سوا اس کا کوئی علاج نہیں، اس موقع پر اس کی سکھ سہیلی منجوت سنگھ آگے بڑھی اور اس نے مسلم سہیلی سمرین کو گردہ دینے کا اعلان کردیا۔

بھا رتی میڈ یا کی رپورٹ کے مطابق منجوت سنگھ کا گردہ میچ کرگیا ہے۔ منجوت کے والدین نے اپنی بیٹی کے فیصلے کی مخالفت کی ہے لیکن منجوت اپنے فیصلہ پر ڈٹی ہوئی ہے۔ دریں اثنا گردہ ٹرانسپلانٹ کرنے کی اجازت دینے والی کمیٹی نے منجوت کے والد کی اجازت کے بغیر گردہ لینے سے انکار کردیا ہے۔ منجوت نے بھارتی اخبار کو بتا یا ہے کہ میں اپنے والدین کو الزام نہیں دے سکتی ان کی میرے ساتھ جذبات وابستگی ہے۔ وہ اپنے نقطہ نظر سے درست کہہ رہے ہیں لیکن میں جذبات سے بالاتر ہوکر سوچ رہی ہوں، ہمیں وہی کرنا چاہیے۔

جس کے لیے خدا نے ہمیں بھیجا ہے۔ تمام تعلقات یہاں رہ جائیں گے لیکن زندگی بچانا انتہائی اہم ہے۔ میں بالغ ہوں اور اپنا فیصلہ خود کرسکتی ہوں۔ منجوت کا تعلق اودھم پورسے ہے جہاں 4 سال قبل اس کی ملاقات سمرین سے ہوئی تھی اور وہ دونوں دوست بن گئیں۔ گذشہ دنوں اس نے فیس بک پر سمرین کی بارے پڑھا۔ اسے یقین نہیں تھا کہ یہ وہی سمرین ہے تاہم وہ بذریعہ ہوائی جہاز سمرین کے پاس پہنچ گئی۔ منجوت ایک نوجوان سرمایہ کار بھی ہے اور وہ انٹرنیشنل اینٹی کرپشن اینڈ ہیومن رائٹس کونسل کے نام سے ایک این جی او کی چیئرپرسن بھی ہے۔ سمرین آجکل شیر کشمیر انٹسی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزسری نگر میں داخل ہے۔ سمرین کے والد کے مطابق وہ ایک غریب آدمی ہے اور آپریشن کے لیے درکار 7 ، 8 لاکھ روپے کا انتظام نہیںکرسکتا ۔ اس نے منجوت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے والدین کی بات مان لے کیونکہ اس کے والد نے اسپتال والوں کو منع کردیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔