وقت کی بچت

ریلوے کا محکمہ ہو یا کوئی اور، وقت کی بچت انسان کو ترقی کی منازل طے کرنے میں مدد دیتی ہے۔


Dr Naveed Iqbal Ansari June 27, 2013
[email protected]

یوں تو ترقی یافتہ ممالک جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے اپنا دنوں اور مہینوں کا کام منٹوں اور گھنٹوں میں کرنے کی سہولت عوام تک پہنچا رہے ہیں، ان سے ہمارا موازنہ کرنا زیادہ معقول بات نہ ہو گی، تاہم ایک خبر حال ہی میں نظر سے گزری جو ہمارے پڑوسی ملک بھارت سے متعلق ہے، ہمیں اپنے پڑوسی ملک سے ضرور اپنا موازنہ کرنا چاہیے کہ ہم مقابلے میں کہاں کھڑے ہیں۔

خبر کے مطابق بھارت میں ریلوے کیٹرنگ اور سیاحت کارپوریشن نے ٹکٹ SMS کے ذریعے بک کرانے کا منصوبہ متعارف کرا دیا ہے جس پر یکم جولائی سے عمل درآمد شروع ہو گا۔ طریقہ کار کے مطابق ایک مخصوص نمبر پر SMS بھیج کر بکنگ کرائی جا سکے گی اور دوران سفر ٹکٹ کی دستاویزات مسافر کو ساتھ رکھنے کی ضرورت بھی نہیں رہے گی، بکنگ سینٹر کے جوابی پیغام کو ہی سفر کے لیے قابل قبول سمجھا جائے گا۔ موبائل سے ریل ٹکٹ بک کرانے کے لیے پہلے اپنے موبائل نمبر اور بینک اکاؤنٹ کو رجسٹرڈ کرانا ہو گا۔ مسافر کے بذریعہ ایس ایم ایس سفری تفصیلات بھیجنے کے بعد یہ سہولت حاصل ہو گی۔

بھارت میں ریل سفر کی سہولیات پاکستان کے مقابلے میں پہلے ہی بہت زیادہ بہترین ہیں، چند برس قبل بھارتی وزیر ریلوے لالو پرشاد نے بھی انقلابی اقدامات کر کے ریل کے سفر کو مزید سستا کیا تھا اور ساتھ ہی کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں بھی نمایاں کمی کی تھی۔ یہ پاکستانی عوام کی شاید بدقسمتی تھی کہ گزشتہ دور حکومت میں ریلوے نظام کا کام ہی تمام ہو گیا اور لوگ بذریعہ بس اور ہوائی جہاز کے سفر کو مجبوراً ترجیح دینے لگے۔ اب ایک بار پھر نئی حکومت اور اس کے نئے وزیر عوام کو خوشخبری یا شاید دلاسہ دے رہے ہیں کہ مت گھبرائیے جلد ہی پاکستان ریلوے اپنے پاؤں پر کھڑی ہو گی اور لوگ پھر سے اس عمدہ سفر کا مزہ حاصل کر سکیں گے۔

ریلوے کا محکمہ ہو یا کوئی اور، وقت کی بچت انسان کو ترقی کی منازل طے کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اسپیڈ بریکر وقت کی بچت کو ختم کرتے ہیں۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم جدید سہولیات سے فائدہ اٹھانے کے بجائے فرسودہ طرز عمل اور طریقہ کار اختیار کر کے اپنے مسائل میں خود اضافہ کر لیتے ہیں۔ ہمارے ہاں یوٹیلیٹی کا بل جمع کرانا ہو، ڈاکٹر کے جانا ہو یا ملازمت کے لیے انٹرویو وغیرہ کا طریقہ کار ہو ان تمام میں بلاوجہ وقت اور پیسہ ضایع کیا جاتا ہے۔ آپ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے کسی اسپتال میں چلے جائیں آدھا دن آپ کا ضرور ضایع ہو گا۔ کراچی شہر کے ایک مشہور و معروف اسپتال میں ایک نامور لیڈی ڈاکٹر کا اپائنٹمنٹ لینا ہو تو آپ پہلے صبح 8 بجے سے قبل اسپتال پہنچیں، 8 بجے نمبر ملنا شروع ہوں گے، پھر آپ کی فائل بنے گی اور پھر ڈاکٹر 10 بجے سے معائنے کے لیے حاضر ہوں گے۔ راقم کے دوست نے ایک ہومیو ڈاکٹر سے علاج کرانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ آپ کلینک 4 بجے پہنچ جائیں، خیر جب 4 بجے کلینک پہنچے تو معلوم ہوا کہ فٹ پاتھ پر کھڑے ہو کر 6 بجے تک انتظار کریں کیونکہ ڈاکٹر صاحب 6 بجے کے بعد ساڑھے 6 تک آئیں گے۔ ایک اور معروف ڈاکٹر، جو اپنی تنظیم کے ایک بڑے عہدے پر بھی عرصہ گزار چکے، غریب پرور بھی ہیں مگر ان کے انتظار میں بھی مریض گھنٹوں پہلے کلینک پر آ کر انتظار کرتے ہیں۔ مذکورہ بالا تمام ڈاکٹر حضرات کی مشترکہ خوبی یہ ہے کہ نہ یہ فون پر نمبر دیتے ہیں نہ ان کے ہاں فون کی سہولت ہے کہ مریض پہلے کنفرم کر لے کہ ڈاکٹر صاحب آئے بھی ہیں یا نہیں؟

اس قسم کا حال ہمارے ہاں ہر اس جگہ ہوتا ہے جہاں عوام قطار لگا کر اپنے کام انجام دیتے ہیں، سرکاری ادارے کے باہر سائل ہو یا بل جمع کرانے اور درست کرانے والا، دلچسپ امر یہ ہے کہ دنیا بھر میں ATM مشینیں وقت بچانے اور فوراً پیسہ حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں مگر ہمارے ہاں ATM مشینوں پر بھی قطاریں نظر آتی ہیں۔ ایک صاحب نے ATM مشین پر زیادہ وقت لگا دیا جب باہر نکلے تو راقم نے پوچھا کیا مشین خراب ہے؟ کہنے لگے نہیں جناب! دراصل میں 5,5 ہزار روپے کر کے نکال رہا تھا کیونکہ اکٹھی رقم نکالنے میں خدشہ تھا کہ اگر کوئی فنی خرابی یا غلطی ہو گئی تو پھر رقم لمبے عرصے تک نہیں ملے گی، کچھ عرصے پہلے 10 ہزار روپے نکالنے کی کوشش کی تھی، روپے اندر رہ گئے، پھر بینک منیجر کو شکایت کی، ایک درخواست لکھی پھر اپنے اکاؤنٹ میں روپے منتقل ہونے کا 20 دن انتظار کیا، یوں مہینے بعد وہ رقم مل سکی۔

یہ سب معاملات ہمارے اپنے پیدا کردہ ہیں ورنہ دنیا کے کسی اور ملک میں اس طرح کے معاملات نہیں ہوتے۔ ہم اپنے معاملات خود درست کر کے وقت کی بچت کر سکتے ہیں مثلاً ملازمت کے حصول اور انٹرویو کے طریقہ کار کو آسان بنا کر اور پیسے کی بچت بھی کی جا سکتی ہے۔ ملازمتوں کے اشتہار میں عموماً درخواستوں کے ساتھ مختلف کاغذات کی فوٹو اسٹیٹ نقول طلب کی جاتی ہیں جس پر بے روزگاروں کا خرچہ بھی بڑھتا ہے اور ادارے کے منتظمین کو درخواست سمیٹنے اور جانچنے کے لیے ایک خاصہ وقت درکار ہوتا ہے۔

اس کا سیدھا سا حل یہ ہے کہ درخواست کے لیے فارم نما اشتہار دیا جائے جس میں تمام ضروری معلومات کے کالم شامل ہوں۔ صرف یہ درخواست فارم امیدوار سے طلب کیا جائے اور اس فارم سے ہی سمری بنا کر مطلوبہ افراد کو انٹرویو کے لیے بلایا جائے، نیز امیدواروں کو اصل کاغذات انٹرویو کے وقت ساتھ لانے کو کہا جائے۔ انٹرویو سے قبل اصل کاغذات دیکھ کر امیدوار کا انٹرویو لیا جائے۔ اس طرح وقت اور پیسے دونوں کی بچت ہو گی۔ آج کل جدید ممالک میں انٹرویو میں بھی حتمی فیصلہ نہیں کیا جاتا بلکہ انٹرویو کے بعد امیدوار کو آزمائشی دورانیے کے لیے رکھ لیا جاتا ہے اور اگر امیدوار کی کارکردگی بہتر ہو تو پھر اسے مستقل ملازمت پر رکھ لیا جاتا ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کسی بھی امیدوار کی تمام صلاحیتوں کو محض انٹرویو میں پرکھنا ممکن نہیں ہوتا، اصل صلاحیتیں عملی کام سے سامنے آتی ہیں۔

جدید ممالک کے اس طریقہ کار سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے اور اپنے قیمتی وقت اور پیسے کی بچت بھی کی جا سکتی ہے۔راقم نے یہاں چند ایک معاملات کا ذکر کیا ہے ورنہ ہمارے صبح و شام کے معاملات دیکھیے تو ہر طرف پیسے اور وقت کا ضیاع نظر آتا ہے۔ سب سے زیادہ وقت تعلیم اور پھر ملازمت کے حصول میں لگتا ہے، مہینوں مہینوں طالب علموں کو اپنے امتحانی نتائج کے اعلان کے لیے انتظار کرنا پڑتا ہے یوں ان کا قیمتی وقت ضایع ہو جاتا ہے۔ ہمیں اس گورکھ دھندے کو ختم کرنا ہو گا جس کے تحت جس کی ''لائن'' ہو وہ لائن لگانے سے بچ جاتا ہے اور جس کی ''لائن'' نہ ہو وہ لائن ہی میں کھڑا وقت برباد کرتا رہتا ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم وقت بچانے کے لیے اپنے طریقہ کار اور غلط عادات کو بھی درست کریں اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے بھی فائدہ اٹھائیں نہ کہ نیٹ اور موبائل جیسی سہولیات کو محض گپ شپ اور تفریح کے لیے استعمال کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔