10سال میں 75 ہزار کروڑ نہیں 39 ہزار کروڑ ملے سندھ حکومت

سندھ کو بجٹ میں مقررکردہ حصہ نہیں دیا جا رہا، ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے، صوبائی وزیر اطلاعات


وکیل راؤ November 06, 2018
سندھ کو بجٹ میں مقررکردہ حصہ نہیں دیا جا رہا، ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے، صوبائی وزیر اطلاعات۔ فوٹو: فائل

وفاق کی جانب سے صوبہ سندھ کو پچھلے 10 برسوں میں 75 ہزار کروڑ روپے دیے جانے کے جواب میں سندھ حکومت نے اعداد و شمار جاری کردیے۔

سندھ حکومت کا دعویٰ ہے کہ صوبہ سندھ کو وفاق کی طرف سے مختلف مدوں میں 10 سال میں صرف 39 ہزار کروڑ روپے موصول ہوئے ہیں جبکہ 2017-18 میں صوبے کو 43 ارب روپے کم ملے، سندھ حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ سندھ کے مجموعی طورپروفاق کی طرف 51 ارب روپے کے بقایاجات ہیں، اعداد و شمار پر مبنی محکمہ خزانہ سندھ کی رپورٹ وزیراعلی ہاؤس کو ارسال کر دی گئی۔

وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے دو روز قبل کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ سندھ حکومت کو گزشتہ 10 برسوں کے دوران وفاق سے75 ہزار کروڑ روپے جاری کیے گئے۔

اس ضمن میں سندھ حکومت کے ترجمان مشیر اطلاعات، قانون و اینٹی کرپشن بیرسٹرمرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ وفاق نے این ایف سی اور دیگر صوبائی مالیاتی شیئرز میں سے سندھ حکومت کے 43 ارب روپے ادا نہیں کیے جبکہ ایف بی آر ہرسال سندھ حکومت کے اکاؤنٹس (محکمہ ایکسائز) سے براہ راست کٹوتی کر رہا ہے۔ کٹوتی کی رقم اس کے علاوہ ہے۔

سندھ حکومت کا موقف ہے کہ مجموعی طورپر وفاقی حکومت کی طرف سندھ کے 51 ارب روپے واجب الادا ہیں اور سندھ کو بجٹ میں معین کردہ مالیاتی حصہ نہیں دیا جارہا جس کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔

اس حوالے سے محکمہ خزانہ سندھ کے ذرائع نے بتایا کہ مالیاتی امور سے متعلق سندھ حکومت آئندہ چند روز میں وفاقی حکومت کے ساتھ دستاویزات کا تبادلہ کرے گی اور کراچی آپریشن پر آنے والے اخراجات سمیت دیگر مدوں میں واجب الادا وصولیوں کے لیے وفاق سے تحریری احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا۔ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے اس ضمن میں باضابطہ بیان کے ذریعے بھی وضاحت کی ہے۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے بیان پر مشیر اطلاعات سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ فواد چوہدری کے وفاق کی جانب سے سندھ کو 10 برس میں 75 ہزار کروڑ روپے دینے کا بیان مضحکہ خیز ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں