جذبہ شوق شہادت کی روح تازہ رکھنے کا دن

آزادی کی نعمت اور عزت سے ہمکنار ہونا اور غلامی کی لعنت اور ذلت سے چھٹکارا حاصل کرنا ہر مسلمان کا مقدس فریضہ ہے۔


[email protected]

فرمان الٰہی ہے: ''اور مردہ نہ کہو ان لوگوں کو جو اللہ کی راہ میں شہید ہوگئے بلکہ وہ حقیقت میں زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں۔'' (سورۃ البقرہ۔ آیت 154)

شہید مردہ نہیں زندہ ہوتا ہے بلکہ رہتا ہے جو اللہ کی راہ میں جان دیتا ہے، وہ حقیقت میں حیات جاوداں پاتا ہے۔ اسلام اور سرزمین اسلام دونوں راہیں، اللہ ہی کی راہیں۔ ان کی خاطر جینے، لڑنے اور مرنے والوں کے لیے موت کا تصور بھی گناہ ہے۔ وہ زندہ شہید ہیں، لیکن ان کی اعلیٰ زندگی کا تصور انسان کے ادنیٰ علم و فہم سے بالا ہے۔

صلۂ شہید کیا ہے تب و تابِ جاودانہ

آزادی ایک نعمت ہے اور باعث عزت ہے اور غلامی ایک لعنت اور باعث ذلت ہے۔ آزادی کی نعمت اور عزت سے ہمکنار ہونا اور غلامی کی لعنت اور ذلت سے چھٹکارا حاصل کرنا ہر مسلمان کا مقدس فریضہ ہے۔ یوم پاکستان سے یوم آزادی تک کا زمانہ غلامی کی تاریکی سے آزادی کی روشنی کی طرف سفرکی ایک عظیم قربانی کی کہانی کا روشن باب ہے۔ یوم پاکستان، یوم آزادی اور یوم دفاع ہمارے قومی تشخص کے تین اہم بنیادی ستون ہیں۔ 23 مارچ بیداری کی، 14 اگست آزادی کی اور 4 ستمبر جاں نثاری کی سالگرہ ہے۔

ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ کا جذبہ ہماری افواج پاکستان کو مشکِ ہرن کی طرح ہر لمحہ ہرگھڑی غازی رہنے یا شہید ہونے کے جذبے سے مست رکھتا ہے۔ ان کے لبوں پر یہ تمنا اور آرزو دعا بن کر جاری و ساری رہتی ہے۔ خدایا یہ تیری عطا کردہ زندگی اسلام اور سرزمین اسلام پر نثار ہوجائے اور پھر بھی ہماری روح قفس عنصری سے پرواز کرتے ہوئے یہی کہے۔

جان دی' دی ہوئی اسی کی تھی

حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا

جھپٹنا، پلٹنا اور پلٹ کر جھپٹنا ہماری فضائی اور رزمِ حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن ہماری بری اور دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفان ہماری بحری افواج کا وصفِ خاص اور طرۂ امتیاز ہے۔

پاکستان کا مطلب صرف آزادی اور خودمختاری ہی نہیں بلکہ نظریۂ اسلام کی آبیاری اور سرزمین وطن کی نگہبانی اور پاسبانی بھی ہے اور ہماری افواج، پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت میں ہمہ وقت اور ہمہ تن مصروف عمل ہے۔

آج کا دن وطن پر جان قربان کرنے والوں کی مبارک باد منانے کا دن ہے۔ جنھوں نے اپنے خون سے جذبۂ حب الوطنی کی تاریخ رقم کی جس کی دوسری مثال نہیں ملتی۔ آج کا دن اس حقیقت کو اظہر من الشمس کردیتا ہے کہ جنگ میں اسلحہ نہیں جذبہ، فتح کا اصل محرک ہوتا ہے۔ افواج پاکستان نے افرادی قوت کی کمی اور اسلحے کی کمیابی کے باوجود جذبۂ حب الوطنی اور جذبۂ ایمان کی شمع دل میں فروزاں رکھ کر جس طرح کیل کاٹے سے لیس کثیر التعداد دشمن کی فوج کو ذلت آمیز شکست پر مجبورکیا وہ تاریخ میں اپنی مثال آپ ہے۔

کیپٹن سرور، میجر طفیل محمد، میجر راجہ عزیز بھٹی، میجر محمد اکرم، میجر شبیر شریف، سوار محمد حسین، لانس نائک محمد محفوظ اور دیگر شہدائے کرام رحمۃ اللہ علیھم اجمعین کی روحیں، آج کے دن ہم سے کہہ رہی ہیں کہ:

''زندگی شہادت گہہِ محبت وطن میں قدم رکھنے کا نام ہے۔ اللہ کے غازی اور پراسرار بندوں کو دنیا کی کوئی طاقت اپنا غلام نہیں بنا سکتی۔ آزادی کی شمع جو ہم نے اپنے لہو سے فروزاں کی ہے اسے درخشاں رکھنا۔ پاک سرزمین، کشورِ حسین، ترجمان اسلام و ایمان یعنی ارضِ پاکستان کی حفاظت کے لیے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جانا۔ پرچمِ ستارہ و ہلال کو بلند رکھنا۔ آزادی اور خودمختاری اور اسلام کی سربلندی و سرفرازی کی خاطر جینا اور رہنا ورنہ لڑنا اور مرنا اور اپنے رب کے حضور جان کا نذرانہ پیش کرکے حاضر ہوجانا۔''

پائلٹ افسر راشد منہاس کی روح ہم سے مخاطب ہوکر کہہ رہی ہے کہ:

''دیکھو ننگِ دین، ننگِ ایمان، ننگِ وطن، منہ پر رحمن، دل میں شیطان، آستین کے سانپوں جیسے مسلمانوں سے ہوشیار رہنا اور وطن عزیز کے ساتھ وفاداری کو اپنا شعارِ زندگی بنائے رکھنا''

یہ انھی جرأت و شجاعت کے پیکر جیالے جوانوں کی جانوں کا صدقہ ہے کہ آج ہم سکھ چین کے ساتھ اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کر رہے ہیں۔

آج کا دن ایمان اور وطن کی خاطر تن من اور دھن کی بازی لگا دینے اور شجاعت یا شہادت کے عہد کی خلوص دل سے تجدید کا دن ہے۔ اور اللہ کے اس فرمان کی صداقت کی شہادت اور بشارت کا دن ہے کہ:

''نہ تم پریشان ہو اور نہ خوف زدہ۔ فتح تمہارے لیے ہے بشرطیکہ تم سچے مومن بن جاؤ۔'' (سورۃ آلِ عمران۔ آیت 139)

یومِ دفاعِ پاکستان ہر سال ہمیں وطن عزیز کے عظیم شہیدوں کی یاد منانے اور یقین محکم، عمل پیہم اور ناقابلِ شکست جذبہ پروان چڑھانے کی شاندار روایات برقرار رکھنے کا درس دیتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں