سندھ اسمبلی میں 90 سابق ارکان اس بار ایوان کا حصہ نہیں ہوں گے

پیپلزپارٹی کے نثارکھوڑو، منظوروسان، مخدوم جمیل، جام مہتاب، ضیاالحسن لنجار، کھٹو مل جیون، اویس مظفراور دیگر شامل ہیں


وکیل راؤ August 13, 2018
متحدہ کے فیصل سبزواری، سردار احمد، عبدالحسیب، ارم عظیم، عبدالرئوف صدیقی، کامران اختر، یوسف شاہوانی بھی محروم رہے۔ فوٹو:ایکسپریس/فائل

 

نئی سندھ اسمبلی کا افتتاحی اجلاس آج (پیر کو) طلب کیا گیا ہے جس میں نومنتخب ارکان حلف اٹھائیں گے تاہم طویل عرصے تک سندھ اسمبلی کا حصہ رہنے والے90 کے قریب اراکین اس بار ایوان کا حصہ نہیں ہوںگے۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس آج اسپیکر ٓآغا سراج درانی کی صدارت میں سندھ اسمبلی بلڈنگ میں ہوگا۔ 168 کے ایوان میں165 اراکین کی شرکت متوقع ہے کیونکہ پی ایس48 میرپورخاص اور پی ایس54 تھرپارکر کا نتیجہ روک لیا گیا ہے جبکہ ضلع ملیر کے حلقہ پی ایس87 پر تحریک لبیک (ٹی ایل پی) کے امیدوار کے انتقال کے باعث الیکشن نہیں ہوئے۔

سندھ اسمبلی کے نئے ایوان میں گزشتہ سندھ اسمبلی کے تقریباً 90 مکین رکن نہیں بن سکے ، ان ارکان میں سب سے زیادہ تعداد40 سے زائد متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی ہے جو یا تو الیکشن ہار گئے یا پھر انھوں نے وفاداریاں بدل لی تھیں اور ایم کیوایم چھوڑ کر پی ایس پی میں شمولیت اختیار کرلی تھی تاہم پی ایس پی کے پلیٹ فارم سے بھی الیکشن میں حصہ لینے کے باوجود انھیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

پیپلزپارٹی کے10سابق وزرا سمیت پیپلزپارٹی کے30 سے زائد ارکان سندھ اسمبلی نہیں پہنچ سکے، ان میں نثارکھوڑو، منظور وسان، مخدوم جمیل الزمان، جام مہتاب ڈہر، محمد بخش مہر، ارم خالد، ڈاکٹر سکندر شورو، ضیاالحسن لنجار، کھٹو مل جیون، سید اویس مظفر، ڈاکٹر بہادر ڈاہری، ڈاکٹر ستار راجپر، دوست محمد راہموں، جاوید ناگوری، ثانیہ ناز، روبینہ قائم خانی، سلیم جلبانی اور دیگر شامل ہیں۔

اسی طرح ن لیگ کاکوئی رکن بھی نئے ایوان کا حصہ نہیں بن سکا تاہم نواز لیگ کے سابق رکن اسمبلی اسماعیل راہو پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر بدین سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ ایم کیوایم پاکستان کے فیصل سبزواری( الیکشن میں حصہ نہیں لیا) سابق پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد، عبدالحسیب، ارم عظیم ، ارتضیٰ فاروقی، جمال احمد، محفوظ یار خان، مظاہر امیر، عبدالرئوف صدیقی، کامران اختر، یوسف شاہوانی، نشاط ضیا قادری، سیف الدین خالد سمیت 40 سے زائد ارکان نئے ایوان کے مکین بننے سے محروم رہے۔

اسی طرح مرکز میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی تحریک انصاف کے2سابق ارکان اسمبلی سید حفیظ الدین اور ثمر علی خان نئی سندھ اسمبلی میں نظر نہیں آئیںگے۔ ثمر علی خان سیاست سے کنارہ کش جبکہ سید حفیظ الدین نے پارٹی وفاداری تبدیل کرلی تھی۔ نیشنل پیپلزپارٹی کے واحد رکن اسمبلی غلام رسول جتوئی بھی نئے ایوان کا حصہ نہیں ہوںگے، انھوں نے اس بار الیکشن میں حصہ نہیں لیا۔

دریں اثنا سندھ اسمبلی کے آج ہونے والے افتتاحی اجلاس میں کئی ارکان مسلسل کامیابیوں کے باعث اسمبلی رکنیت کی ہیٹ ٹرک مکمل کرینگے کئی ارکان اپنی پارلیمانی سیاست کا آغاز کرینگے۔

اجلاس میں جہاں مختلف سیاسی جماعتوں کے نئے ارکان اپنے عہدوں کا حلف اور پارلیمانی سیاست کا آغاز کرینگے وہیں کئی سینئر ارکان اسمبلی رکنیت کی ہیٹ ٹرک مکمل کرینگے ان میں جی ڈی اے کی نصرت سحرعباسی، پیپلزپارٹی کے شرجیل انعام میمن، جی ڈی اے کے بیرسٹر حسنین مرزا اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے خواجہ اظہارالحسن شامل ہیں۔ وہ تاریخ ساز سندھ اسمبلی کے رکن بننے کی ہیٹ ٹرک مکمل کریںگے۔

اسی طرح 17خواتین اور 6اقلیتی نمائندوں سمیت 55 سے زائد نومنتخب ارکان پہلی مرتبہ پارلیمانی سیاست کا آغاز کررہے ہیں،20 کے لگ بھگ ایسے ارکان ہیں جو گزشتہ 2دہائیوں سے سندھ اسمبلی کے ایوان کا حصہ ہیں ۔ سابق وزیراعلی قائم علی شاہ، پیپلزپارٹی کے مرادعلی شاہ، آغاسراج درانی ، ڈاکٹر سہراب سرکی ، میر نادر مگسی، نعیم کھرل، جام مددعلی، سابق اور نامزد وزیراعلی مرادعلی شاہ، سید علی مردان شاہ، ایم کیوایم کے محمدحسین ان ارکان میں شامل ہیں جو 90 کی دہائی سے سندھ اسمبلی کا حصہ رہے ہیں۔

گرینڈ ڈینوکریٹک الائنس کے شہریار خان مہر، بیرسٹر حسنین مرزا، نصرت سحرعباسی، ڈاکٹر رفیق بھانبھن، ایم کیوایم کے خواجہ اظہار الحسن، پیپلزپارٹی کے شرجیل میمن شہلارضا ,طارق آرائیں، امدادپتافی، شاہد تھہیم، نواب تیمورتالپور، ہیرسوہو مسلسل تیسری مرتبہ سندھ اسمبلی کا رکن بننے کا اعزاز حاصل کررہی ہیں۔ سندھ اسمبلی میں جنرل نشستوں پر55 خواتین کی نشستوں پر 15 اور اقلیتی نشستوں پر 5 ارکان ایسے ہیں جو پہلی مرتبہ پارلیمانی راہداری میں بطور رکن قدم رکھیں گے۔

پی ٹی آئی کے اسلم ابڑو، فردوس شمیم نقوی، شہریارشر، راجا اظہر، جمال صدیقی، طاہرہ دعا بھٹو اور سدرہ عمران سمیت28 ارکان پہلی مرتبہ اسمبلی کے رکن بنے ہیں اسی طرح ایم کیوایم کے محمد وجاہت،غلام جیلانی جاوید حنیف اور ناصرقریشی سمیت نو منتخب 14 ارکان پہلی مرتبہ سندھ اسمبلی کے رکن بن رہے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر نو منتخب ارکان کی تعداد سب سے زیادہ 98 ہے جن میں سے 18 ارکان جنرل اور مخصوص نشستوں پر منتخب 9 ارکان پہلی مرتبہ سندھ اسمبلی کے رکن بنیں گے۔ فریال تالپور، عذرا پیچوہو، فرخ احمدشاہ، منوروسان، قاسم سراج سومرو، مخدوم محبوب الزمان، طارق تالپور، ہری رام کشوری،ممتازعلی چانڈیو، راجا رزاق، سلیم بلوچ، ندا کھوڑو ، پروین بشیر قائم خانی، تنزیلہ ام حبیبہ، سعدیہ جاوید، سریندر ولاسائی بھی پہلی مرتبہ سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔

گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے نومنتخب ارکان سندھ اسمبلی میں معظم عباسی اور خاتون رکن نسیم راجپر شامل ہیں ایم ایم اے کے عبدالرشید، تحریک لبیک کے تینوں ارکان مفتی قاسم، یونس سومرو اور ثروت فاطمہ بھی پہلی مرتبہ کسی بھی اسمبلی کے رکن بننے کا اعزاز حاصل کر رہے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔