خیبرپختونخواتحریک انصاف بڑی قوت کے طور پر میدان میں

غلام احمد بلور، عمران خان، آصف لقمان قاضی، پرویز خٹک، اسفندیارولی، آفتاب شیرپاؤ اور مولانا فضل الرحمن جیسی قدآور۔۔۔


فوٹو : فائل

ملک بھر میں خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس مرتبہ رائے دہندگان تیسری متبادل قوت سامنے لا سکتے ہیں،

رائے عامہ کا جائزہ لینے والے ملکی و بین الاقوامی اداروں کی سروے رپورٹیں بھی مبہم ہیں سوائے اس کے کہ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کی مقبولیت میں انیس بیس کا فرق ہے، نوجوانوں کی اکثریت ماضی کی نسبت باشعور ہوچکی ہے اور پہلی مرتبہ رائے دہی کے لیے تیارہے جو نتائج کو غیر متوقع بنا سکتی ہے۔

خیبر پختون خوا کی 35 اور قبائلی علاقہ جات کی 12 قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے850 جب کہ خیبر پختون خوا کی 99 صوبائی نشستوں کے لیے 1438 امیدوارآج میدان میں ہیں۔ تحریک انصاف نے سب سے زیادہ 98 نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کئے ہیں جب کہ ن لیگ نے 91 ، جے یو آئی نے 87، جماعت اسلامی نے 86، پیپلز پارٹی نے 82 اور عوامی نیشنل پارٹی کے 79 امیدوار انتخابی معرکے میں ہیں۔ فاٹا کی تمام نشستوں کے لیے ن لیگ نے اپنے سب سے زیادہ امیدوار کھڑے کیے ہیں، اسی طرح این اے 24 ڈی آئی خان پر سب سے زیادہ 33 امیدوار آمنے سامنے ہیں۔

جب کہ فاٹا سے این اے 36 پر 40 امیدواروں میں معرکہ آرائی ہو گی۔ خیبر پختون خوا اور فاٹا میں قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی تعداد کچھ یہ ہے، تحریک انصاف 46 ، جمعیت علمائے اسلام (ف) 45 ، جماعت اسلامی41 ، پیپلز پارٹی38 ، اے این پی33، متحدہ دینی محاذ 22 ، تحریک تحفظ پاکستان20 ، ایم کیو ایم 20 اور قومی وطن پارٹی کے20 امیدوار مقابلے کی دوڑ میں ہیں۔

قومی اسمبلی کے پہلے چار حلقے خیبر پختون خوا کے شہر پشاور میں ہیں۔ گذشتہ انتخابات میں این اے ون، سے اے این پی کے حاجی غلام احمد بلور منتخب ہوئے تھے وہ اس مرتبہ بھی این اے ون سے اے این پی کے امیدوار ہیں،اس مرتبہ ان کے مدمقابل دیگر 17 امیدواروں میں اہم نام پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا ہے اوراصل مقابلہ بھی ان ہی کے درمیان ہے، حلقہ این اے5 اوراین اے6 ضلع نوشہرہ میں ہیں،

جہاں گذشتہ انتخابات میں این اے5 پر پیپلز پارٹی کے انجینئر طارق خٹک اور این اے6 میں عوامی نیشنل پارٹی کے مسعود عباس خٹک نے کام یابی حاصل کی تھی اس مرتبہ این اے 5 پر اصل مقابلہ جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد کے فرزند آصف لقمان قاضی، عوامی نیشنل پارٹی کے داؤد خان خٹک،آزاد امیدوار شہزادعلی خان اورتحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل پرویزخان خٹک کے مابین ہے۔ این اے7 ضلع چارسدہ ، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان کا آبائی حلقہ ہے،

2008 میں اسی نشست سے کام یاب ہوئے اور اس مرتبہ بھی وہ اس حلقے سے امیدوار ہیں۔ یہاں جمعیت علمائے اسلام (ف) اورقومی وطن پارٹی کے مشترکہ امیدوار مولانا گوہر شاہ،جماعت اسلامی کے ارشدخان اورپی ٹی آئی کے فضل خان حصہ لے رہے ہیں تاہم اصل مقابلہ مولانا گوہرشاہ اوراسفندیارولی خان کے درمیان ہے اوراس حلقے پرپورے صوبے کی عوام کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔ حلقہ این اے 8 میں قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ،عوامی نیشنل پارٹی کے تیمورخان اورجے یوآئی کے مثمرشاہ کے مابین سخت مقابلے کی توقع ہے،خیبر پختون خوا کے ضلع مردان سے قومی اسمبلی کی تین نشستیں ہیں۔ این اے 9 مردان ون سے صوبے کے سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار ہیں،

گذشتہ انتخابات میں اس نشست پر اے این پی کے خواجہ محمد ہوتی کام یاب ہوئے تھے، اس بار وہ اسی نشست پر مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ ہولڈر ہیں، پیپلز پارٹی نے اس نشست پر خاتون امیدوار شازیہ اورنگزیب کو میدان میں اتارا ہے، مگراصل کانٹے کا مقابلہ سابق وزیراعلیٰ امیرحیدرخان ہوتی اورپی ایم ایل(ن) کے خواجہ محمدخان ہوتی کے درمیان ہے ۔ ضلع صوابی میں قومی اسمبلی کی دو نشستیں ہیں، 2008 میں این اے 12 صوابی ون سے انجینئر عثمان ترکئی نے اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی خان کو شکست سے دو چار کر دیا تھا، عثمان ترکئی اس حلقے سے ایک بار پھر الیکشن لڑ رہے ہیں،اس حلقے میں اصل مقابلہ جمعیت علمائے اسلام (ف) اورقومی وطن پارٹی کے مشترکہ امیدوار اشفاق اللہ خان، اے این پی کے حاجی رحمٰن اللّٰہ اورعوامی جمہوری اتحادکے عثمان خان ترکئی کے درمیان ہے۔



2008 میں ڈیرہ اسماعیل خان سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 24 سے پی پی پی کے فیصل کریم کنڈی نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو شکست دی تھی، اس بار پی پی پی نے مولانا فضل الرحمن کے مقابل وقار احمد خان کو اتارا ہے، ماضی کی معروف اداکارہ مسرت شاہین بھی اس حلقے کے33 امیدواروں میں شامل ہیں۔ مولانا فضل الرحمن ڈی آئی خان کم ٹانک این اے 25 سے بھی الیکشن لڑ رہے ہیں اور اس مرتبہ ان کا یہاں مقابلہ فیصل کریم کنڈی سے ہی ہے۔

حلقہ این اے 26 بنوں سے گذشتہ الیکشن میں مولانا فضل الرحمن نے کام یابی حاصل کی لیکن اس بار یہاں سے جے یو آئی (ف) کے رہنماء اور سابق وزیراعلیٰ اکرم خان درانی امیدوار ہیں اور ان کے مقابل جے یوآئی (ف) کے ناراض آزاد امیدوار مولانا نسیم علی شاہ ہیں ، اس حلقے سے دیگر امیدواروں میں پی ٹی آئی کے مطیع اللہ خان، (ن) لیگ کے ملک اختر اور جماعت اسلامی کے پروفیسر محمد ابراہیم خان کے نام بھی نمایاں ہیں۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 27 سے 2008ء میں مسلم لیگ (ق) کے ہمایون سیف اللہ کام یاب قرار پائے تھے اس مرتبہ یہاں سے مسلم لیگ (ن) کے سلیم سیف اللہ کا مقابلہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ہو گا، گزشتہ انتخابات میںاین اے30 سوات 2 سے پی پی پی کے امیدوار سید علاؤ الدین خان جیت گئے تھے اب ان کے مقابل مسلم لیگ (ن) کے مرکزی نائب صدر امیر مقام ہیں دونوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے

صوبائی حلقے
پی کے ون پشاور سے کل 27 امیدوارمیدان میں ہیں، حلقے سے اے این پی کے امیدوار اورسینٹر الیاس بلور کے صاحب زادے غضنفر بلور، جماعت اسلامی کے بحر اللہ خان ایڈووکیٹ، آزادامیدوار ڈاکٹر ذاکر شاہ، جے یو آئی (ف) کے اخون زادہ عرفان اللہ شاہ، تحریک انصاف کے ضیاء اللہ آفریدی، پی پی پی کے محمد اکبر ایڈووکیٹ اور قومی وطن پارٹی کے ملک ندیم کے مابین کانٹے کے مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

پی کے ٹو پشاور سے 23 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سید ظاہر علی شاہ، پاکستان تحریک انصاف کے شوکت یوسف زئی، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا خیر البشر اور عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات ملک غلام مصطفی کے مابین سخت مقابلہ متوقع ہے۔ پی کے تھری پشاور پر عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار اور بشیر احمد بلور کے فرزند ہارون بلور، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے جلیل جان، مسلم لیگ (ن) کے خادم علی یوسف زئی، جماعت اسلامی کے خالد گل مہمند، پی پی پی کے حاجی اقبال مہمند اور تحریک انصاف کے جاوید نسیم کے مابین سخت مقابلہ ہے ۔

پی کے سیون پشاور سے 17 امیدوار میدان میں ہیں گزشتہ الیکشن میں کام یابی خیبر پختون خوا اسمبلی کے سپیکر کرامت اللہ چغر مٹی نے حاصل کی اب وہ تحریک انصاف کے محمود جان، اے این پی کے عزیز غفار اور جماعت اسلامی کے حشمت خان کے سامنے ہیں۔ پی کے 12 نوشہرہ ،یہ سابق صوبائی وزیر میاں افتخار حسین کا آبائی حلقہ ہے، 2008ء میں وہ 13072 ووٹ لے کر کام یاب ہوئے تھے، اب مقابلہ تحریک انصاف کے مضبوط امیدوار میاں خلیق الرحمان سے ہے ۔

حلقہ پی کے31 تحریک انصاف کے مرکزی جنرل سیکرٹری اور سابق صوبائی وزیر پرویز خٹک کا آبائی حلقہ ہے یہاں سے وہ متعدد بار کام یابی حاصل کر چکے ہیں،اب ان کا مقابلہ عوامی نیشنل پارٹی کے شاہد خٹک ،پیپلز پارٹی کے میاں یحییٰ شاہ کاکا خیل، جماعت اسلامی کے محمد حنیف، مسلم لیگ (ن) کے میاں راشد علی شاہ اور قومی وطن پارٹی کے ذوالفقار عزیز سے ہوگا ۔ پی کے 32 مردان کا صوبائی ہے جو اس الیکشن میں مرکز نگاہ ہے کیوں کہ یہاں سے خیبر پختون خوا کے سابق وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی بھی الیکشن لڑ رہے ہیں اس مرتبہ ان کے مدمقابل اس حلقے سے16 امیدوار جن میں مسلم لیگ (ن) کے نواب زادہ عمر فاروق ہوتی، تحریک انصاف کے سید عمر فاروق اور جے یو آئی (س) و متحدہ دینی محاذکے امیدوار اور سابق ڈپٹی سپیکر خیبر پختون خوا اسمبلی اکرم اللہ شاہدشامل ہیں، مقابلہ سخت ہے ۔

پی کے45 ایبٹ آباد میں کل 11 امیدوار ہیں جن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سردار مہتاب احمد خان، جماعت اسلامی کے سعید احمد عباسی، تحریک انصاف کے عبدالرحمن عباسی اور پی پی پی کے غضنفر علی عباسی کے مابین کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔پی کے 52 ہری پورمیں کل 13 امیدوار بشمول سیاسی مذہبی و آزاد امیدوار شامل ہیں اس فہرست میں شامل پاکستان مسلم لیگ کے مضبوط امیدوار سید محمد صابر شاہ کا مقابلہ تحریک انصاف کے فیصل زمان، جماعت اسلامی کے اختر زمان خان اور جے یو آئی کے قاضی محمد فاروق سے ہو گا۔

پی کے 70 بنوں سے کل10 امیدوار آمنے سامنے ہیں جن میں جے یو آئی کے امیدوار اور سابق وزیراعلیٰ اکرم خان درانی کا مقابلہ تحریک انصاف کے آصف الرحمن اور مسلم لیگ (ن) کے ملک ناصر خان و دیگر سے ہو گا۔ پی کے74 لکی مروت میں کل 15 امیدوار میدان میں ہیں تاہم پی پی پی کے انور سیف اللہ خان، جمعیت علمائے اسلام کے انور حیات خان اور عوامی نیشنل پارٹی کے صدر الدین مروت کے مابین کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔

پی کے75 لکی مروت سے 20 امیدوار قسمت آزمائی کر رہے ہیں مگراصل مقابلہ پی پی پی کے صوبائی صدر انور سیف اللہ خان اور جمعیت علمائے اسلام کے ملک نور سلیم کے درمیان نظرآرہاہے۔ پی کے80 سوات کی اس صوبائی نشست کے لیے 13 امیدوار طبع آزمائی کر رہے ہیں جن میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی نائب صدر امیر مقام، عوامی نیشنل پارٹی کے سابق صوبائی وزیر جنگلات واجد علی خان اور قومی وطن پارٹی کے فضل رحمان نونو کے مابین سخت مقابلے کی توقع ہے۔

پی کے82 سوات کے اس صوبائی حلقے سے8 امیدوار مدمقابل ہیں تاہم اصل مقابلہ عوامی نیشنل پارٹی کے سابق ایم پی اے وقار احمد خان، پاکستان مسلم لیگ کے امیر مقام اور تحریک انصاف کے امجد علی کے مابین ہے ۔ پی کے95 لوئر دیرکے اس صوبائی نشست کے لیے کل9 امیدوار میدان میں ہیں تاہم اصل اور دل چسپ مقابلہ جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر سراج الحق اور عوامی نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیر ہدایت اللہ خان کے مابین ہی ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |