پاکستانی کرکٹ ایک مرتبہ پھر قانونی’پچ‘ پر پہنچ گئی

ذکا اشرف کے جمہوری انتخاب کو سندھ اور لاہور ہائیکورٹس میں چیلنج کردیا گیا،چیئرمین پی سی بی غیر قانونی اور۔۔۔،راشد لطیف


تقرر کالعدم قرار دیا جائے (سابق کپتان) سیالکوٹ اور فیصل آباد نے بھی عدالت سے رجوع کرلیا، سب کچھ قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر کیا، بورڈ وکیل فوٹو : فائل

پاکستانی کرکٹ ایک مرتبہ پھر قانونی 'پچ' پر پہنچ گئی، ذکا اشرف کے جمہوری انتخاب کو سندھ اور لاہور ہائیکورٹس میں چیلنج کردیا گیا۔

سابق کپتان راشد لطیف نے اپنی درخواست میں کہا کہ چیئرمین کو غیر قانونی اور غیرآئینی طریقہ سے منتخب کیا گیا، صدرمملکت بھی معاملات پراثر انداز ہوچکے، انتخاب کوکالعدم قرار دیا جائے۔ سیالکوٹ اور فیصل آباد ریجن کرکٹ ایسوسی ایشنز کے صدور بھی عدالت پہنچ گئے،18 جون کو بورڈ سے جواب طلب کرلیا گیا۔

دوسری جانب پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی کا کہنا ہے کہ تمام کام قانون اور آئین کے دائرے میں ہوئے، ہائیکورٹ جانا ہر شہری کا حق ہے، عدالت میں پیش ہو کر کیس کا دفاع کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق نئے پی سی بی آئین کے تحت گذشتہ روز اسلام آباد میں گورننگ بورڈ کا اجلاس ہوا، جس میں ذکا اشرف کو پہلا جمہوری چیئرمین منتخب کیا گیا، انھیں یہ ذمہ داری آئندہ4 برس کے لیے سونپی گئی، ابھی ذکا اشرف کو پہلے منتخب چیئرمین کا اعزاز حاصل کیے 24 گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے کہ تقرری کو سندھ اور لاہور ہائیکورٹس میں چیلنج کردیا گیا۔

سابق ٹیسٹ کپتان راشد لطیف نے جمعرات کوبیرسٹر عمیر قاضی کے توسط سے سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی جانے والی آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ذکا اشرف کا انتخاب غیر قانونی اور غیرآئینی طریقے سے ہوا، صدرمملکت بھی معاملات پر اثر انداز ہو چکے ، اسے کالعدم قرار دے کرآئین اور قانون کے مطابق نئے انتخاب کا حکم دیا جائے۔ انھوں نے پی سی بی اور چیئرمین کو فریق بناتے ہوئے اپنی آئینی درخواست میں کہا کہ ذکا اشرف کے انتخاب میں جمہوری طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا۔



اصولی طور پر انتخاب جمہوری انداز میں بورڈ سے الحاق شدہ ریجنل ایسوسی ایشنز کے ووٹس کے ذریعے کیا جانا چاہیے تھا جبکہ بورڈ کا آئین بھی جمہوری اصولوں کے منافی ہے۔ اس سے قبل سیالکوٹ ریجن کر کٹ ایسوسی ایشن کے صدر ملک ذوالفقار اور فیصل آبادکے صدر چوہدری محمد انور نے بھی ذکا اشرف کے انتخاب کو عدالت میں چیلنج کر دیا۔خلیق الزمان ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر رٹ میں موقف اختیار کیا گیا کہ پی سی بی گورننگ بورڈ کا اجلاس غیر قانونی تھا، اس میں ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا کوئی رکن شامل نہ ہونا سراسر ناانصافی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس شیخ عابد عزیز نے اس معاملے پر پاکستان کر کٹ بورڈ سے 18 جون کو جواب طلب کیا۔ چوہدری انور کا کہنا ہے کہ ذکا اشرف نے جو طریقہ کار اپنایا وہ درست نہیں تھا۔ نمائندہ 'ایکسپریس' سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ ذکا اشرف نے وزارت کھیل اور قانون کے ساتھ مل کربورڈ کا آئین بنا لیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے ''ایکسپریس'' سے بات چیت میں کہا کہ عدالت جانا ہر کسی کا حق ہے، اس ملک کا کوئی بھی شہری ہائیکورٹ میں رٹ دائر کر سکتا ہے تاہم جن لوگوں نے پی سی بی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ان میں سے بعض ماضی میں گورننگ بورڈ کا حصہ رہے، ان کی میعاد ختم ہو چکی اوروہ ایک بار پھر گورننگ بورڈ کا حصہ بننے کے لیے بورڈ پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ رٹ کرنے والوں نے آئین کو پڑھا نہیں ہے، اگر اس کا مطالعہ بھی کیا تو وہ آئین کو ختم کرانا چاہتے ہیں۔ ایک سوال پر پی سی بی کے قانونی مشیر نے کہا کہ عدالت نے حکم امتناعی جاری نہیں کیا، بورڈ کا موقف جاننے کے لیے 18 جون کو طلب کیا ہے، ہم حاضر ہو کر اپنا موقف ضرور پیش کریں گے ، پھر عدالتی احکامات کی روشنی میں عمل کیا جائے گا۔ تفضل رضوی نے کہا کہ پی سی بی کا آئین آئی سی سی قوانین کے مطابق بنایا گیا ہے، ہم نے جو بھی کیا قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر کیا، پہلے بورڈ میں منتخب 6 ارکان تھے جن کی تعداد اب بڑھ کر10 ہو گئی، ارکان کی تعداد میں اضافہ کی وجہ سے زیادہ تجاویز آئے گی جن کی روشنی میں مزید اچھے اور بہتر فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔