40 کروڑکی گاڑی خرید نے پرٹرانسپیرنسی کا اسٹیٹ بینک کوخط

قائم مقام گورنرکیلیے گاڑی کی خریداری کیلیے وزارت خزانہ سے منظوری نہیں لی گئی


Press Release May 09, 2013
بلٹ پروف گاڑیاں 2 سے ساڑھے 3کروڑ روپے تک میں دستیاب ہیں،پیپرارولزنظر انداز. فوٹو: فائل

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے قائم مقام گورنراسٹیٹ بینک کی جانب سے40کروڑ روپے مالیت کیlexusایس یووی بلٹ پروف گاڑی خریدنے کا آرڈردینے پر اسٹیٹ بینک کو شکایتی خط تحریرکیاہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مشیرعادل گیلانی نے اس خط کی نقل وزیراعظم کے پی ایس، وزیرخزانہ، چیئرمین نیب اوررجسٹرارسپریم کورٹ کوبھی بھیجی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے خط میں کہا ہے کہ قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک یاسین انورکیلیے بلٹ پروف گاڑی کی خریداری کایہ عمل حکومت پاکستان کے قواعدکے علاوہ اس عمل کیلیے لازمی پبلک پروکیورمنٹ رولز2004کے بھی منافی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا کہ صرف ایک شخص کیلیے اتنی مہنگی گاڑی خریدنے کی اجازت نہیںہے اوروزارت خزانہ نے بھی اس کی منظوری نہیں دی۔ اس عمل میںپبلک پروکیورمنٹ رولزپرعملدرآمدنہیںکیاگیا اوربراہ راست خریداری کاآرڈردیا گیا۔



ٹرانسپیرنسی نے یہ بھی کہا کہ متعدد کار ساز ادارے بلٹ پروف گاڑیاں بناتے ہیں، پبلک پروکیورمنٹ رولزکے مطابق گاڑی کے برانڈکانام نہیںدیا جا سکتا تھالیکن اس بات کاخیال نہیں رکھاگیا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے یہ بھی کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اس خریداری کواپنے سالانہ پلان میںشامل نہیںکیا تھا، پیپراویب سائٹ پراسٹیٹ بینک کایہ پلان نہیں دیا گیاجولازمی ضرورت ہے۔ ٹرانسپیرنسی نے کہا کہ بلٹ پروف گاڑیاں 2کروڑ روپے سے ساڑھے 3کروڑ روپے تک دستیاب ہیں جومجوزہ گاڑی کی کل قیمت کا5 سے 8 فیصدہے۔اس مہنگی خریداری کی وجہ سے قومی خزانے کو35 کروڑ روپے کانقصان ہوگا۔ خط میںا سٹیٹ بینک سے کہاگیاہے کہ پبلک پروکیورمنٹ رولزکے تحت اس طرح کی خریداری درست نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں