صفائی اور نکاسی آب کی ابتر صورتحال پر تاجروں کا اظہار تشویش

برآمدات پر انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ چارجز پیشگی ادا کرنے کے باوجود شہر گندگی کا ڈھیر بن گیا، شہری پانی سے بھی محروم


Press Release May 09, 2013
50 فیصد آباد مقامی آبادی فلٹر پلانٹ سے پانی خرید کر استعمال کرنے پر مجبور ہے جبکہ دیگر کئی علاقوں میں ٹینکروں کے ذریعے پانی کی خریداری معمول بن گئی ہے فوٹو : فائل

چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی لوکل باڈیز، میونسپل افیئر و ایچ ڈی اے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے چیئرمین ذوالفقار علی چوہان نے واٹر اینڈ سینی ٹیشن اتھارٹی( واسا) کے ملازمین کی تنخواہیںنہ ملنے کے باعث ہڑتال کی کال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میونسپل کارپوریشن کے پاس فنڈز نہ ہونے سے شہر گندگی کا ڈھیر بن چکا ہے۔

گلی، کوچوں اور مین شاہراہوں پر جمع کئی ٹن کچرا نہ اٹھائے جانے کے باعث وبائی امراض پھوٹ پڑنے کا خدشہ ہے۔ قاسم آباد، سٹی، لطیف آباد میں نکاسی آب کی صورتحال مخدوش ہے اور گندا پانی جمع ہونے سے سیشن کورٹ، حیدرآباد چوک، کوہ نور چوک، ائیرپورٹ روڈ، مین ٹی ایم اے لطیف آباد روڈ، اسٹیشن روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیںجس کے باعث شہریوںکو آمد و رفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فراہمی آب کی صورتحال بھی مختلف نہیں۔ بہت سے علاقوں میں پانی فراہم نہیں کیا جا رہا، عوام بوند بوندکو ترس رہے ہیں۔



جبکہ پریٹ آباد، پھلیلی سمیت دیگر علاقوں میں بدبودار پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ 50 فیصد آباد مقامی آبادی فلٹر پلانٹ سے پانی خرید کر استعمال کرنے پر مجبور ہے جبکہ دیگر کئی علاقوں میں ٹینکروں کے ذریعے پانی کی خریداری معمول بن گئی ہے، ان حالات میں واسا اور میونسپل کارپوریشن کو فنڈز مہیا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ تاجر برادری برآمدات پر انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ چارجز پیشگی ادا کر رہی ہے، 2011-12 کے دوران حیدرآباد ٹیکس کلکٹریٹ کو 21.5 بلین روپے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں ادا کیے گئے۔ انھوں نے گورنر اور نگراں وزیر اعلیٰ سندھ سے اپیل کی کہ واسا کو250 ملین روپے اور میونسپل ایڈمنسٹریشن کو 150ملین روپے بیل آئوٹ کر کے فنڈز مہیا کیے جائیں۔ انھوں نے کمشنر حیدرآباد سے بھی اپیل کی کہ وہ شہریوںکی مشکلات کے ازالے کیلیے واسا اور میونسپل کارپوریشن کی مالی حالت کی بہتری کیلیے کلیدی کردار ادا کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں