سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی پر تحقیقات ٹیموں کے بیان میں تضاد

3ماہ سے مال خانہ سیل ہے،تہہ تک پہنچے بغیرجے آئی ٹی میں شامل پولیس افسران کے تبادلے


Arshad Baig July 11, 2018
معاملہ سنگین غفلت اورلاپراوائی کا ہے ،بارود ریت میں دبایا جاتا ہے،تفتیشی افسران نے مال خانے میں رکھوادیا۔ فوٹو: ایکسپریس

آگ لگی یا لگائی گئی سٹی کورٹ مال خانہ آتشزگی کا معمہ حل نہ ہوسکا جب کہ 3 ماہ سے سٹی کورٹ مال خانہ اور اطراف کا علاقہ سیل ہے۔

9 اور 10اپریل کو سٹی کورٹ کے مال خانے کی خوفناک آتشزدگی کو 3 ماہ مکمل ہوچکے ہیں لیکن آگ لگی یا لگائی گئی معمہ حل نہ ہوسکا 3 ماہ سے سٹی کورٹ کے مال خانے کو چاروں اطراف کا علاقہ سیل ہے معاملہ جوں کا توں ہے آتشزدگی کے باعث ضلع جنوبی شرقی اور ضلع کورنگی کے مقدمات کی تمام کیس پراپرٹی جل کر خاکستر ہوچکی ہے آئی جی سندھ نے آتشزدگی کی تحقیقات کیلیے 2 ٹیمیں تشکیل دی تھیں لیکن تحقیاتی ٹیمیں تحقیقات مکمل کرنے میں ناکام ہوگئیں، محکمہ داخلہ نے حساس اداروں کے افسران ، پولیس کے اعلیٰ افسران پر مشتمل جے آئی ٹی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی تھی۔

ذرائع کے مطابق دوران تحقیقات جے آئی ٹی کے روبرو مال خانے کے انچارچز نے بیانات قلمبند کیے انچارچز سے ان کی ڈیوٹی سے متعلق سوالات پوچھے گئے تھے کہ وہ کب ڈیوٹی پر آتے ہیں جانے کا وقت الیکٹرک سپلائی کس طرح منقطع کرتے ہیں یا نہیں جس پر انھوں نے بتایا کہ صبع 8 بجے وہ اپنی ڈیوٹی پر آتے ہیں اور ڈیوٹی آف کرکے تمام لائٹس اور الکٹرک سپلائی منقطع کرتے ہیں اور مال خانے کو سیل کرکے جاتے ہیں جبکہ پنجاب سے آنے والی تحقیقاتی ٹیم نے انکشاف کیا تھا کہ معاملہ غفلت اور لاپراوائی کا ہے اور اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مال خانے میں غفلت اور لاپروائی کے باعث بارود کے پھٹنے سے آتشزدگی ہوئی ہے اور اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مال خانے میں غفلت اور لاپروائی کے باعث بارود کے پھٹنے سے آتشزدگی ہوئی ہے۔


ایس ایچ او نے جے آئی ٹی کی بھی آنکھ میں دھول جھونکی اور پرانی کے الیکڑک کی رپورٹ جمع کرائی کہ آگ شارٹ سرکٹ سے لگی ہے جبکہ وہ رپورٹ 2004میں لگنے والی آتشزدگی کی رپورٹ تھی۔


پولیس اور پنجاب کی تحقیقاتی ٹیم کے بیانات میں تضاد پایا گیا اس موقع پر کراچی پورٹ ٹرسٹ فائر ڈپارٹمنٹ نے آتشزدگی کی ذمے داری پولیس پر عائد کی ہے انھوں نے بتایا پولیس بروقت آگ بجھانے دیتی تو آگ شدت اختیار نہ کرتی40 منٹ تاخیر کے باعث آتشزدگی کے باعث لاکٹ لانچرز چلنے لگے اور آگ بے قابو ہوگئی تھی جس پر قابو پانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا پولیس اور تفتیشی افسران کی بڑی غفلت لاپراوئی بھی سامنے آئی ہے۔


پنجاب کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق تفتیشی افسران نے بارود بھی کیس پراپرٹی کے طور پر مال خانے میں رکھوایا جبکہ بارود کو ریت میں دبایا جاتا ہے لیکن ایسا نہیں کیا گیا اورمال خانے کے انچارچز نے بھی غفلت اور لاپروائی کا مظاہرہ کیا اور بارود کے ڈھیر کو حفاظتی انتظامات کیے بغیر مال خانے میں رکھا ہوا تھا۔


بی ڈی اے سے ڈی فیوز کیے بغیر تفتیشی افسران نے آتش گیر مواد مال خانے میں رکھوایا تھا جے آئی ٹی کی تحقیقات مکمل بھی نہیں ہوئی تھی کہ پولیس کے اعلیٰ افسران کا تبادلہ کردیا گیا اور معاملہ جوں کا توں ہے 3 اضلاع کی کیس پراپرٹی مکمل طور پر جل چکی ہے جس کے مقدمات بغیر عدالتی کارروائی کے ملتوی ہورہے ہیں 3 ماہ کے دوران ملزمان سے برآمد ہونے والے کیس پراپر ٹی کا بھی کوئی ریکارڈ مرتب نہیں کیا گیا مال خانہ سیل ہونے کے باعث نہ ہی کیس پراپرٹی جمع کرائی جارہی ہے اور ہزاروں مقدمات کیس پراپرٹی کی عدم فراہمی کے باعث مقدمات التوا کا شکار ہیں۔


 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |