لاہور میں ن لیگ اور پی ٹی آئی کے درمیان کئی حلقوں میں سخت مقابلہ

این اے 124 اور 126 میں ن لیگ مضبوط، این اے 125 میں یاسمین راشد کا جیتنا مشکل


رضوان آصف June 25, 2018
این اے 127 پرویز ملک کیلیے مشکل حلقہ، این اے128 میں اعجاز ڈیال کو واضح برتری۔ فوٹو: فائل

تخت لاہور کے لیے تحریک انصاف اور ن لیگ کی صف بندی نے ممکنہ الیکشن نتائج کے حوالے سے دلچسپ صورتحال پیدا کر دی ہے جبکہ گزشتہ روز تحریک انصاف کی جانب سے جاری کردہ امیدواروں کی حتمی فہرست میں لاہور کے حوالے سے کئی اہم تبدیلیوں نے تحریک انصاف کے کارکنوں اور امیدواروں کو بھی حیران و پریشان کر دیا ہے۔

شریف خاندان نے ن لیگ کے ووٹ بینک کے حوالے سے ''محفوظ ترین'' سمجھے جانے والے قومی وصوبائی حلقوں کا انتخاب کیا ہے، تحریک انصاف کے امیدواروں کی حتمی فہرست کے مطابق مہر واجد عظیم کو جاری کردہ ایک قومی اور ایک صوبائی ٹکٹ میں سے صوبائی ٹکٹ واپس لے لیا گیا ہے۔

عمران خان کے پرسنل سیکریٹری عون چوہدری کے بھائی چوہدری امین سے ٹکٹ واپس لے کر چوہدری امین کی اہلیہ ( عون چوہدری کی بھابی ) کو دیدیا گیا ہے جبکہ این اے133 کے ذیلی صوبائی حلقوں میں ٹکٹ کے شدید تنازع کا اختتام ہوگیا ہے اور نذیر چوہان کو ٹکٹ مل گیا ہے۔

مجموعی طور پر ن لیگ کو لاہور میں برتری حاصل دکھائی دیتی ہے، حلقہ این اے123 میں قومی اسمبلی کی نشست پر تحریک انصاف کے مہر واجد عظیم کا مقابلہ ن لیگ کے سابق ایم این اے ملک ریاض سے ہوگا، مہر واجد عظیم کو زبردستی اس حلقہ میں بھیجا گیا ہے ان کا آبائی حلقہ این اے126 ہے۔

این اے 123 کے ذیلی صوبائی حلقوں میں بھی تحریک انصاف کی پوزیشن کمزور ہے کیونکہ پی پی 144 میں گزشتہ پانچ برس کے دوران انتھک محنت کرنے والے یاسر گیلانی کو آؤٹ کر کے چوہدری سرور کی سفارش پر خالد ایڈووکیٹ کو ٹکٹ دیا گیا ہے جنھیں مقامی سطح پر زیادہ پذیرائی میسر نہیں، انھیں اس حلقے میں ن لیگ کے مضبوط امیدوار سمیع اللہ خان کا مقابلہ کرنا ہوگا جبکہ دوسرے حلقہ پی پی 145 میں تحریک انصاف نے ابھی امیدوار کا فیصلہ نہیں کیا جبکہ اس حلقہ میں بھی ن لیگ کے پاس سابق ایم پی اے غزالی سلیم بٹ کی صورت میں مضبوط امیدوار موجود ہے۔

مجموعی طور پر تحریک انصاف قومی وصوبائی نشستوں پرن لیگ کے مقابلے بہت کمزور معلوم ہورہی ہے ، این اے124 میں ن لیگ کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز سے مقابلے کے لیے تحریک انصاف نے نعمان قیصر کوٹکٹ دیا ہے جو پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کا الیکشن لڑیں گے اورانھیں اس حلقے میں زیادہ مقبولیت حاصل نہیں ہے۔

بادی النظر میں تحریک انصاف یہ نشست ہار سکتی ہے، اس حلقے کے ذیلی صوبائی حلقہ پی پی 146 میں تحریک انصاف کے ملک زمان نصیب کا مقابلہ بھی حمزہ شہباز سے ہے اور یہ نشست بھی تحریک انصاف کے لیے جیتنا نہایت مشکل ہے ، پی پی 147 میں تحریک انصاف کے طارق سعادت کا مقابلہ ن لیگ کے سابق صوبائی وزیر میاں مجتبی شجاع الرحمن سے ہے جن کی حلقے میں بہت مضبوط گرفت ہے لہذا این اے124 اور اس کے دونوں صوبائی حلقوں میں ن لیگ کو واضح برتری حاصل ہے،

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں