نواز شہباز عمران شجاعت سمیت 85 اہم رہنمائوں کی فول پروف سیکیورٹی کا حکم

فاروق ستار،فضل الرحمن،حیدر رضوی، قائم علی شاہ، اسفندیار، شیرپائو، بلور، شیخ رشید، گیلانی اوردیگر رہنما بھی شامل


Iftikhar Chohadary April 15, 2013
’’کورڈ‘‘ مقامات پر جلسوں کی تجویز،تمام جماعتیں انتظامیہ کوآگاہ کرنیکی پابند ہونگی، 3 یوم میں سیکیورٹی رپورٹ پیش کرنیکی ہدایت. فوٹو: فائل

وزات داخلہ نے عام انتخابات کے حوالے سے مجوزہ خصوصی سیکیورٹی اقدامات پرمبنی ایس او پی جاری کردیاہے جسکے تحت وفاقی دارالحکومت کے چیف کمشنر،آئی جی، چاروں صوبائی چیف سیکریٹریز،ہوم سیکریٹریزاورپولیس سربراہان کوجاری سرکاری مراسلے میں85سے زائداہم سیاسی رہنماؤں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کاحکم دیدیا گیا ہے۔

ان رہنمائوں میں میاں نواز شریف، شہباز شریف، عمران خان،مولانا فضل الرحمن،پیرپگارا،منورحسن،آفتاب احمد خان شیرپاؤ،فاروق ستار، حیدرعباس رضوی،اسفند یار ولی، امیر حیدرخان ہوتی،غلام احمدبلور، چوہدری شجاعت،چوہدری پرویزالٰہی، احمدمختار، سرداراختر مینگل،قمرزمان کائرہ، قائم علی شاہ، شیخ رشید احمد،یوسف رضاگیلانی،انکے بیٹوںسمیت انتخابی مہم میں بھرپورحصہ لینے والے 85 سے زائدسیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنما شامل ہیں۔ تمام سیاسی ومذہبی جماعتوںاوراہم رہنماؤںکوجلسوںکے انعقاد سے ایک روز قبل متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنراورایس ایس پی کوآگاہ کرنیکا پابندکردیاگیاہے۔

چاروں صوبائی حکومتیں ہر ضلع کی سطح پر سیکیورٹی کی یومیہ رپورٹ وزارت داخلہ کے مرکزی کنٹرول روم کوبھیجیںگی تاکہ کہیںکوئی سقم ملے تواسے فوری دور کیا جائے۔باخبرذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلزپارٹی،مسلم لیگ ن، اے این پی،ایم کیوایم، جے یوآئی،جماعت اسلامی،پی ٹی آئی،فنکشنل لیگ اورآزادحیثیت میںالیکشن لڑنے والے اہم امیدواروں کی فول پروف سیکیورٹی کی رپورٹ 3 روز میں وزارت داخلہ کو دینے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ ملک بھرمیں کسی بھی پولنگ اسٹیشن کے طے شدہ حصے میں اگر کسی کے پاس سے اسلحہ نکلا تو اسے فوری گرفتارکرکے مقدمہ درج کیاجائے گا۔

اسلام آباد اورچاروںصوبائی انتظامی اورپولیس سربراہان سے کہاگیاہے کہ ہرضلع اوریونین کونسل کی سطح پرسیکیورٹی کویقینی بنائیںبالخصوص اہم سیاسی رہنماؤں یا پھرجن سیاسی رہنماؤںکو پہلے سے دھمکیاںملی ہوئی ہیں،ان سے بات چیت کرکے پہلی ترجیح میںانھیںقائل کریںکہ وہ بڑے اورکھلے مقامات پرجلسوںکی بجائے''کورڈ''مقام پر جلسے منعقدکریں جن میںلوگوںکے داخلے کے ایک یادوسے زائدراستے نہ ہوں۔ تمام شرکاکوواک تھروگیٹس سے اسکین کرنے کے بعدجلسہ گاہ میںجانے کی اجازت دی جائے۔



ہدایت نامے میںیہ بھی کہاگیاہے کہ پولیس کی اسپیشل برانچ کوغیرمعمولی متحرک کیاجائے، سادہ کپڑوںمیںپولیس کی بھی سیکیورٹی تعینات کی جائے اوراس امرکویقینی بنایاجائے کہ کسی بھی جماعت کاکوئی بھی امیدوار یا سیاسی رہنما متعلقہ حکام کو بتائے بغیر جلسہ یا کارنر میٹنگ نہ کرے۔ ذرائع کاکہناہے کہ ملک بھر میں 8 ہزارپولنگ اسٹیشنوں کو ''حساس'' قرار دیا گیا ہے جہاںپرایف سی کیساتھ ساتھ تھوڑے فاصلے پرفوج بھی تعینات ہوگی۔ اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، ملتان، مظفرگڑھ،جھنگ،ڈیرہ غازیخان،چکوال،اٹک سمیت 36 اضلاع کے پولنگ سٹیشنوںپرسخت ترین سیکیورٹی انتظامات عمل میںلائے جائیںگے ۔

آئی این پی کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ نے الیکشن مہم کے دوران نواز شریف ، عمران خان ، مولانا فضل الرحمن ، فریال تالپور ، اسفند یارولی، چوہدری شجاعت حسین سمیت ملک کی تمام اہم سیاسی شخصیات اور سیاسی جماعتوں کے جلسوں اور ریلیوں کیلیے سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی ہے۔ اس کے علاوہ سیاستدانوں کی درجہ بندی کرتے ہوئے سیکیورٹی کیلیے ان سے رابطے بھی شروع کر دیے گئے ہیں۔ پارٹی سربراہان کو اے کیٹیگری میں رکھا گیا ہے۔جن سیاستدانوں کی زندگی کو زیادہ خطرات ہیں، انھیں نقل وحرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا جارہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں