پی آئی اے کے پی ٹی میں عدم شفافیت پرٹرانسپیرنسی کے مراسلے

کامیاب بولی دہندگان کوٹھیکے نہ دینے پرپی آئی اے کواربوںروپے نقصان کااندیشہ ہے


Press Release April 14, 2013
کے پی ٹی کی جانب سے30سال پرانی پائلٹ بوٹ لینے کے ٹینڈرپربھی شکوک کااظہار. فوٹو: فائل

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے پی آئی اے کی مختلف خریداریوں کے ٹھیکے حتمی شکل اختیارکرنے کے باوجودکامیاب بولی دہندگان کوتاحال نہ دینے پروزارت دفاع اور سیکریٹری وزارت دفاع وچیئرمین پی آئی اے لیفٹیننٹ جنرل(ر)آصف یاسین کو مراسلہ بھیجا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق کھلی بولی میں دیے گئے۔

ان ٹھیکوں میں ادارے کو20فیصدسے زائدبچت ہوئی لیکن کامیاب بولی دہندگان کوکام نہ سونپنے سے اربوں روپے نقصان کااندیشہ ہے۔ ٹرانسپیرنسی نے اس حوالے سے پی آئی اے کویکم اپریل کومراسلہ بھیجاتھا جس میںجوس،خوردنی تیل کی خریداری اوردیگرامور کے ٹھیکے کئی برسوں سے مخصوص فرموں اور افرادکو دینے کے حوالے سے ٹھیکیداروں اور پی آئی اے کے یوزر ڈیپارٹمنٹ کی ملی بھگت سے بدعنوانی کی نشاندہی کی تھی۔

تاہم ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ پی آئی اے کے ساتھ7ماہ پہلے ہونے والے سمجھوتے کے تحت ٹرانسپرنسی انٹرنیشل شفافیت یقینی بنانے کیلئے ادارے کے ٹینڈرزمیںحصہ لیتی ہے ۔ ٹرانسپرنسی نے سیکرٹری دفاع کی توجہ اس جانب بھی مبذول کرائی ہے کہ ٹرانسپرنسی90کروڑ ڈالرمالیت کے5 بوئنگ777طیاروں کی خریداری کے مبینہ غیرقانونی معاہدے کی منسوخی کی منتظرہے۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے کہاہے کہ اکتوبر2012سے پی آئی اے کوہونے والے نقصانات بھی سیکرٹری دفاع کی ذمہ داری میںآتے ہیں۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے ان سے درخواست کی ہے کہ بطورپرنسپل اکائونٹنگ افسر پی آئی اے وہ اس مسئلے کانوٹس لیں اورپی آئی اے کوپیپرارولزکے مطابق ٹھیکے دینے کے احکامات جاری کریںاوراس کے ساتھ ساتھ 5بوئنگ طیاروں کی خریداری کامعاہدہ بھی منسوخ کریں۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کی جانب سے30سال پرانی پائلٹ بوٹ کرائے پرلینے کیلئے ٹینڈرجاری کرنے کوبھی پبلک پروکیورمنٹ رولزاورپیپرا قواعدکی خلاف ورزی قراردیاہے۔ٹرانسپرنسی کے مطابق معاہدے کادورانیہ نہیںبڑھایاجاسکتا جبکہ ٹینڈرمیں یہ مدت قابل توسیع بیان کی گئی ہے جو درست نہیں۔



 

ٹرانسپرنسی کے مطابق 30سال پرانی پائلٹ بوٹ کے ٹینڈرسے لگتاہے کہ کوئی مخصوص کشتی کرائے پرلی جارہی ہے ۔ٹرانسپرنسی نے اس بات پربھی اعتراض کیاہے کہ کنٹریکٹ لینے والی کمپنی سے اے اے ریٹنگ انشورنس کمپنیوں کے ہی بڈبانڈاورپرفارمنس بانڈقابل قبول ہوسکتے ہیں لیکن اس عمل میں صرف پے آرڈرمانگاگیاہے جوقانوناً درست نہیں۔ٹرانسپرنسی نے کہاہے کہ ٹینڈرقواعدکے مطابق دوبارہ طلب کئے جاسکتے ہیں لیکن یہ 10سال سے زیادہ پرانی پائلٹ بوٹ کیلئے نہیں ہوسکتے۔

کراچی پورٹ ٹرسٹ ان امورمیں قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کررہی ہے، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی نشاندہی پر اسے 5سے زائدٹینڈرچھوڑنے پڑے ہیں ۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے چیئرمین کے پی ٹی سے کہا ہے کہ جان بوجھ کرایسی خلاف ورزیاںکرنے والے افسروں سے متعلق تحقیقات کرائیں۔ ٹرانسپرنسی نے اس مراسلے کی کاپی چیئرمین نیب، رجسٹرارسپریم کورٹ،سیکرٹری وزارت پورٹس اینڈ شپنگ، ایم ڈی پیپراکوبھی بھیجی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں