کاغذات نام زَدگی میں تبدیلیوں سے امیدوار پریشان

یوٹیلیٹی بلوں کے نادہندہ امیدوار اپنے حساب بے باق کرنے کے لیے کوشاں۔


Parvez Khan March 27, 2013
یوٹیلیٹی بلوں کے نادہندہ امیدوار اپنے حساب بے باق کرنے کے لیے کوشاں۔ فوٹو: فائل

سندھ کے تیسرے بڑے ضلع میں قومی اسمبلی کی 2 اور صوبائی اسمبلی کی 4 نشستوں کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی، فنکشنل لیگ، نواز لیگ، ق لیگ، سنی تحریک، متحدہ قومی موومنٹ، پیپلزپارٹی (شہید بھٹو)، تحریک انصاف اور آزاد امیدواروں کی جانب سے کاغذات نام زَدگی حاصل کر نے کا سلسلہ جاری ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کاغذات نامزدگی میں کی جانے والی بعض تبدیلیوں کی وجہ سے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار شدید پریشانی سے دوچار نظر آتے ہیں۔ ریٹرننگ افسر سے فارم حاصل کرنے والے امیدواروں کی بڑی تعداد یوٹیلٹی بلوں کی نادہندہ ہے اور لوگوں نے اپنے بقایاجات کو جلد از جلد ادا کرنے کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں۔

حلقہ این اے 198 اور پی ایس 2 پر کام یابی حاصل کرنے کے لیے پیپلزپارٹی اور فنکشنل لیگ اپنی ہم خیال سیاسی جماعتوں سے حمایت کی کوششوں میں مصروف نظر آتے ہیں۔ جے یو آئی، مسلم لیگ فنکشنل و دیگر پیپلزپارٹی مخالف جماعتوں کی جانب سے سندھ میں پیپلزپارٹی مخالف اتحاد تاحال تشکیل نہیں پایا جا سکا، جس سے عام انتخابات میں پی پی مخالف جماعتوں کی امیدیں پوری ہوتی نظر نہیں آرہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت نے قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر اپنے متوقع امیدواروں کی ٹاپ ٹین فہرست کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، اس سلسلے میں متحدہ کی اندرون سندھ تنظیمی کمیٹی اور الیکشن سیل کے 4 ذمہ داران نے سکھر میں متوقع امیدواروں کے 10 ناموں کو حتمی شکل دینے کے لیے کارکنوں سے ووٹنگ کرائی اور رپورٹ مرکزی قیادت کو ارسال کر دی۔

2013ء کے انتخابات کے لیے متحدہ نے حلقہ این اے 198 اور پی ایس 1 اور 2 میں موجود اپنے ووٹرز، ہم دردوں کی مکمل اسکیننگ کے بعد اندازے لگانا شروع کر دیے ہیں اور 42 ہزار سے زاید ووٹرز کو مختلف انداز سے تقسیم کر کے نتائج کے طور پر اپنے تجزیے شروع کر دیے ہیں اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ تینوں حلقوں سے اپنے امیدواروں کو کھڑا کیا جائے گا، تاکہ اس کا براہ راست فایدہ پی ایس 1 پر نظر آسکے۔

الیکشن کے دن تمام پولنگ اسٹیشن پر ایجنٹ بٹھانے کے لیے فہرست مکمل کر لی گئی ہے اور کارکنوں کو تلقین کی جا رہی ہے کہ وہ گھروں سے پولنگ اسٹیشن تک لانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ بہتر نتائج دیے جاسکیں، جب کہ مسلم لیگ فنکشنل حلقہ 198 پر متحدہ سے بارگیننگ کے لیے اندرون خانہ سر توڑ کوششیں کر رہی ہے، فنکشنل لیگ کی خواہش ہے کہ وہ این اے 198 پر ایم کیو ایم کے امیدوار کی حمایت حاصل کریں اور انہیں کچھ دینا پڑا تو میرپور خاص کی نشست پر لین دین کیا جائے، تاہم اب یہ تمام باتیں ابتدائی مراحل میں ہیں۔

سب سے اہم مرحلہ متحدہ کے لیے پی ایس ون پر ایسے امیدوار کو سامنے لانا ہے جو اپنی برادری اور شہر میں اعلیٰ مقام رکھتا ہو۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 3 دہائیوں کے سیاسی انتخابات پر نظر ڈالی جائے تو متحدہ نے پی ایس 1 میں رہایش پذیر بندھانی برادری کے ہزاروں ووٹوں کو دیکھتے ہوئے سلیم بندھانی کو نام زَد کیا تھا، جس پر انہوں نے کام یابی حاصل کی تھی۔ اگر اس دفعہ انہوں نے امید وار کے انتخاب میں حتمی شکل دینے میں دانش مندی کا مظاہرہ نہ کیا اور کسی غیر معروف شخص کو ٹکٹ دیا تو مشکل ہو سکتی ہے۔

شیعہ علما کونسل نے شہر کی قومی اسمبلی کی نشست این اے 198 کے لیے مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی رہنما عبداللہ مطہری، این اے 199 کے لیے شیعہ ایکشن کمیٹی کے ضلعی جنرل سیکریٹری مولانا علی بخش سجادی، صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس ون کے لیے مولانا علی بخش سجادی یا عبداللہ مطہری، پی ایس 3 کے لیے مولانا سید مختار حسین رضوی کی نام زَدگی کا اعلان کیا۔

اسی طرح متحدہ دینی محاذ کے صوبائی رہنما اور اہل سنت الیکشن بورڈ کے چیئرمین علامہ محمد رمضان نعمانی نے کہا ہے کہ سنیوں کی آواز ایوانوں تک پہنچانے کے لیے عام انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے این اے 198 پر قاری عطا الرحمن، این اے 199 پر پیر ہدایت اللہ ہالیجوی، پی ایس ون پر حافظ محمد زمان ربانی، پی ایس 2 پر سید رشید احمد شاہ، پی ایس 3 پر سردار احمد سمائر، پی ایس 4 پر حاجی رحمت اللہ شنبانی کو متحدہ دینی محاذ کے ٹکٹ جاری کرنے کا اعلان کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔