انسانی جینوم کی تیز رفتار اور درست سلسلہ بندی کرنے والا مختصر ترین آلہ

20 روز میں مکمل کیے گئے اس کام میں درستگی کی شرح 99.8 فیصد سے بھی زیادہ ہے


علیم احمد January 29, 2018
منیئن (MinION)کہلانے والا یہ آلہ اتنا چھوٹا ہے کہ آسانی سے جیب میں سما جائے۔ (فوٹو: آکسفورڈ نینوپور ٹیکنالوجی)

LONDON: برطانوی سائنسدانوں نے ایک مختصر جیبی آلہ استعمال کرتے ہوئے انسانی جینوم کی تیز رفتار اور انتہائی درست سلسلہ بندی میں کامیابی حاصل کرلی ہے جبکہ اسی دوران انہوں نے انسانی جینوم میں کچھ ایسے مقامات بھی دریافت کیے ہیں جو اس سے پہلے دیکھے نہیں گئے تھے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس پورے عمل میں درستگی کی شرح 99.8 فیصد سے بھی زیادہ ہے جو اس جدید میدان میں بہت اہم پیش رفت کو ظاہر کرتی ہے۔

ریسرچ جرنل ''نیچر بایوٹیکنالوجی'' کی تازہ ترین آن لائن اشاعت میں شائع شدہ، اس کامیابی کی تفصیلات کے مطابق، ماہرین کی مذکورہ ٹیم نے ''آکسفورڈ نینوپور ٹیکنالوجی'' نامی کمپنی کا بنایا ہوا دستی آلہ ''منیئن'' (MinION) استعمال کیا جبکہ ایک انسانی جینوم کی سلسلہ بندی کا کام بیک وقت پانچ مختلف تجربہ گاہوں میں انجام دیا گیا۔



اس تحقیقی رپورٹ کے مرکزی مصنف ڈاکٹر میتھیو لوز (Matthew Loose) ہیں جن کا تعلق نوٹنگھم یونیورسٹی، برطانیہ سے ہے۔ انہوں نے ایک ای میل کے جواب میں راقم کو بتایا کہ اگر اس عمل میں صرف ایک ''منیئن'' آلہ استعمال کیا جاتا تو انسانی جینوم کی مکمل سلسلہ بندی میں 100 دن لگ جاتے لیکن چونکہ یہ کام بیک وقت پانچ تجربہ گاہوں میں کیا گیا اور ہر تجربہ گاہ میں پانچ منیئن آلات استعمال کیے گئے، اس لیے یہ کام 2 سے 3 ہفتوں (تقریباً بیس دنوں) میں پورا ہوگیا۔

پس منظر

واضح رہے کہ کسی بھی انسان کی ظاہری شکل اور مزاج سے لے کر اسے مخصوص امراض سے لاحق خطرات تک کی ساری تفصیلات اس کے ''جینوم'' (genome) یعنی جین (gene) کے مجموعے میں محفوظ ہوتی ہیں جو بذاتِ خود ڈی این اے پر مشتمل اور کروموسومز (chromosomes) کے 23 جوڑوں (یعنی کُل 46 کروموسومز) کی شکل میں ہوتا ہے جن میں سے نصف اس شخص کے والد کی طرف سے جبکہ باقی نصف اس کی والدہ کی طرف سے (ورثے میں) ملے ہوتے ہیں۔

اب تک انسان میں لگ بھگ 24 ہزار جین دریافت ہوچکے ہیں جبکہ مکمل جینوم پڑھنے کا عمل ''جینوم کی سلسلہ بندی'' (جینوم سیکوینسنگ) کہلاتا ہے۔ البتہ، مکمل انسانی جینوم تقریباً 3 ارب 20 کروڑ ڈی این اے یونٹوں (base pairs) پر مشتمل ہوتا ہے اس لیے انسانی جینوم کو مکمل طور پر پڑھنے میں بہت زیادہ وقت لگتا ہے جبکہ یہ عمل بھی انتہائی پیچیدہ ہوتا ہے۔

یہ عمل کتنا طویل اور پیچیدہ ہے؟ اس کا اندازہ یوں بھی لگایا جاسکتا ہے کہ 1990 میں شروع ہونے والے ''ہیومن جینوم پروجیکٹ'' میں دنیا بھر سے درجنوں تجربہ گاہوں نے حصہ لیا لیکن پھر بھی انسانی جینوم کی سلسلہ بندی کے اس منصوبے کو مکمل ہونے میں 15 سال لگ گئے جبکہ اس پورے منصوبے پر 2 ارب 70 کروڑ ڈالر لاگت آئی۔

تاہم، اگر کسی طرح جینوم سیکوینسنگ کی ٹیکنالوجی تیز رفتار، کم خرچ اور زیادہ درستگی کی حامل ہوجائے تو نہ صرف انفرادی سطح پر تمام بیماریوں کی شناخت آسان ہوجائے گی بلکہ ہر شخص کو اس کی جینیاتی ساخت (genetic make-up) کے مطابق موزوں ترین دوا دی جاسکے گی۔



''منیئن'' استعمال کرتے ہوئے انسانی جینوم کی درست ترین سلسلہ بندی اسی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔

 

مزید بہتری ممکن ہے


ای میل پر راقم کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے میتھیو لوز نے بتایا کہ ''نینوپورز'' سے استفادہ کرنے والی، جینوم سیکوینسنگ ٹیکنالوجی حالیہ مہینوں میں اور بھی بہتر ہوچکی ہے اور ان کا گروپ مستقبل قریب میں اسے استعمال کرتے ہوئے مکمل انسانی جینوم کو اس سے بھی کم وقت میں اور کم لاگت کے ساتھ، زیادہ درستگی سے پڑھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

میتھیو کے بقول، اس وقت ایک مکمل منیئن آلے کی قیمت 1000 ڈالر ہے؛ یعنی ان کے منصوبے پر (اس آلے کی خریداری کی مد میں) تقریباً 25000 ڈالر لاگت آئی، جو مستقبل میں اور بھی کم ہوسکتی ہے۔

اگرچہ اس وقت بھی ایسے ادارے موجود ہیں جو دعوی کرتے ہیں کہ وہ صرف 1000 ڈالر میں پورے انسانی جینوم کی سیکوینسنگ کرسکتے ہیں، لیکن یہ ادارے جو ٹیکنالوجی استعمال کررہے ہیں اس میں کئی خامیاں ہیں جبکہ درستگی کی شرح بھی خاصی کم ہے۔ ان کے برعکس، منیئن استعمال کرتے ہوئے پہلی بار انسانی جینوم کو پڑھنے میں تیز رفتاری اور درستگی ایک ساتھ حاصل کی گئی ہیں۔



اس پیش رفت کو سامنے رکھتے ہوئے امید کی جاسکتی ہے کہ مستقبل میں انسانی جینوم کی سلسلہ بندی (سیکوینسنگ) کو نہایت کم خرچ اور آسان بنایا جاسکے گا، جس میں ''نینوپور'' (nanopore) اور اس قسم کی دوسری ٹیکنالوجیز اہم کردار ادا کریں گی۔ البتہ، یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ ایسا کب ہوگا کیونکہ جینوم سیکوینسنگ کے میدان میں ترقی کی رفتار اب تک بہت سست رہی ہے۔

اگر نینوپور ٹیکنالوجی اور جینوم کی سلسلہ بندی کرنے والے دستی آلات سے وابستہ امیدیں جلد پوری ہوجاتی ہیں، تو پھر انسانی جینوم میں چھپی ہوئی بیماریوں کا سراغ لگانے اور ان کا قلع قمع کرنے کا ایک نیا ہتھیار بھی عن قریب ہمارے پاس ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں