پاسپورٹ کی فراہمی میں تاخیرپرچیف جسٹس نوٹس لیںٹرانسپیرنسی

لاکھوںشہری متاثرہورہے ہیں،وجہ من پسندپارٹی کوکنٹریکٹ دینے کی کوشش ہے


Press Release March 21, 2013
پیپرارولزکی خلاف ورزی پرذمے داروں کیخلاف کارروائی کریں،چیف جسٹس سے استدعا فوٹو: فائل

شہریوںکوپاسپورٹ فراہمی میں غیرمعمولی تاخیرپر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے چیف جسٹس آف پاکستان سے سوموٹو نوٹس لینے کی استدعاکی ہے ۔

اس حوالے سے درخواست میں کہاگیا ہے کہ پاسپورٹ تیاری کے شیڈول کے مطابق معمول کی فیس ادائیگی پرکام کے12سے 15دنوں جبکہ ارجنٹ فیس کی ادائیگی پرکام کے 5سے 7دنوں میں پاسپورٹ فراہم کیاجاناضروری ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق یہ محکمہ 2008تک کرپشن کے تاثربارے قومی سروے میںکم بدعنوان تھاجو اب گزشتہ 5 سالوں میں انتہائی بدعنوان بن چکا ہے اورمقررہ مدت میں پاسپورٹ فراہمی کی کئی بار خلاف ورزی کی گئی ۔ٹرانسپیرنسی نے اس حوالے سے میڈیامیںچھپنے والی دورپورٹیں بھی ساتھ دی ہیںجن کے مطابق پاسپورٹ فراہمی میںکئی کئی ماہ تاخیرکی وجہ ٹینڈرکے بغیرمن پسند پارٹی کوکنٹریکٹ دینے کی کوشش ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق وزارت داخلہ کے ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈپاسپورٹ نے پاسپورٹ تیاری میں استعمال ہونے والے کاغذ (laminate patches)کی خریداری میں پیپرارولزکی خلاف ورزی کرکے قومی خزانے کولاکھوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے، اس کے پروجیکٹ ڈائریکٹر جو سابق چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے قریبی عزیزبتائے جاتے ہیں انھوں نے پیپرا رولزکی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک مخصوص کمپنی کومبینہ طورپرفائدہ پہنچایا ۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا کہ پاسپورٹ آفس ستمبر 2012میںٹینڈرجاری اوراظہاردلچسپی کی درخواستیں طلب کرچکاہے۔

جس میں وزارت داخلہ نے پیپرارولزکی خلاف ورزی نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر نے 27ستمبر2012کوڈائریکٹرجنرل امیگریشن اورپاسپورٹس کی منظوری سے وزارت داخلہ کوخط لکھ کرپیپرا رولزسے استثنیٰ دینے کی استدعاکی اورموقف اختیارکیاکہ پیپرا رولزکے مطابق ساڑھے 3 ماہ میںیہ عمل مکمل کرنا ناممکن ہے ۔اس خط میں پروجیکٹ ڈائریکٹر نے بتایاکہ کل مقدار کا15فیصدکاغذ پہلے ہی نیویارک امریکا کی کمپنی میسرز آپسیک(OpSec) سے خریدا جا چکا ہے ۔



انھوں نے خط میںخریداری کیلیے تازہ ٹینڈرجاری کرنے کابھی کہاتھا۔ اس خط میں بتایاگیا کہ پاسپورٹ تیاری کاغذکاموجودہ اسٹاک 22روزمیںختم ہوجائیگااور جوکاغذ خریداجارہاہے وہ 50 سے 60 روزکی ضرورت کیلیے کافی ہے ۔کمپنی سے موجودہ معاہدے کے تحت ڈائریکٹرجنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹس سابقہ شرائط وضوابط کے تحت کاغذخریداری کے اس معاہدہ میں مزید 5 لاکھ پاسپورٹوںکے کاغذکی فراہمی یا معاہدے میں 3 سال توسیع کرسکتے ہیں ۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق پروجیکٹ ڈائریکٹرکایہ موقف کہ کمپنیاں مختلف وجوہ کی بناء پر یہ کاغذسپلائی کرنے کے قابل نہیں ہوںگی۔

حقائق کے منافی اوربے بنیادہے، یہ تاخیرکرپشن اورپیپرارولزکوبالائے طاق رکھنے کیلیے کی گئی ۔یہ معاملہ سیف سٹی جیساہے جس میںاسی وزارت نے 19ملین ڈالرکاسازوسامان اورآلات اسی طریقے سے خریدنے کی کوشش کی تھی اوراس کیس پرسپریم کورٹ نے گزشتہ برس اگست میںفیصلہ سنایاتھا۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق پبلک پروکیورمنٹ رولزکی خلاف ورزی کرتے ہوئے29دسمبر2012کوکیاگیا یہ معاہدہ غیرقانونی ہے، پوراعمل غیرشفاف طریقے سے مکمل کیاگیا،حکومت کویہ عمل شفاف طریقے سے دوبارہ شروع کرنے کاحکم دیاجائے کیونکہ لاکھوں شہری متاثرہورہے ہیں۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق وزارت داخلہ مسئلہ حل کرنے کیلئے فوری اقدامات کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، عدالت عظمیٰ شہریوں کو پاسپورٹ حاصل کرنے میںمددکیلیے یہ معاملہ اٹھائے اور پاسپورٹ فراہمی میں تاخیروبدعنوانی کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں