سبز چائے سردیوں کا لطف بڑھائے

سبز چائے نا صرف سردی کو کم کرتی ہیں بلکہ اس میں ایسا کیمیکل پایا جاتا ہے جو کولیسٹرول لیول کو حد میں رکھتا ہے۔


اہلیہ محمد فیصل December 18, 2017
وزن گھٹانے کے لیے سبز چائے میں چینی کے بجائے لیموں کارس یا نمک ملا کر پینا زیادہ مفید ہے۔ فوٹو؛ سوشل میڈیا

سبز چائے کو عرف عام میں قہوہ اور گرین ٹی بھی کہا جاتا ہے، بعض لوگ اسے چائنیز ٹی بھی کہتے ہیں۔

سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی اس کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ عموماً سردیوں کے ساتھ اسے مخصوص کیا جاتا ہے حالاں کہ بے شمار فائدے رکھنے کی وجہ سے ہمارے لیے سارا سال ہی مفید ہے۔ سبز چائے بازار میں دو شکلوں میں ملتی ہیں چورا یعنی بھوسی اور پتیوں کی شکل میں۔ اسے لوگ پانی میں پکا کر نمک، لیمو، گڑ یا چینی حسبِ منشا ڈال کر پیتے ہیں۔

سبز چائے نا صرف سردی کو کم کرتی ہیں بلکہ اس میں ایسا کیمیکل پایا جاتا ہے جو کولیسٹرول لیول کو حد میں رکھتا ہے۔ اگر آپ وزن کم کرنا چاہتی ہیں تو سبز چائے سے مدد لے سکتی ہیں۔ وزن گھٹانے کے لیے ماہرین روزانہ تین کپ سبز چائے مسلسل ڈیڑھ ماہ تک پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ وزن کم کرنے میں سبز چائے کے حیران کُن نتائج سامنے آئے ہیں یہی وجہ ہے کہ خواتین میں سبز چائے کی مقبولیت بڑھی جارہی ہے۔

وزن گھٹانے کے لیے سبز چائے میں چینی کے بجائے لیموں کارس یا نمک ملا کر پینا زیادہ مفید ہے۔ اس کے ساتھ ہی سبز چائے میں پولی فینالک کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے جو سرطان جیسی موذی بیماری سے قوت مدافعت عطا کرتی ہے۔ امراض قلب میں اس کا پینا مریض کو تقویت عطا کرتا ہے۔ ہاضمے کی خرابی ہو یا ذیابیطس کنٹرول کرنا ہو سبزچائے ہر بیماری کے لیے مؤثر دواٰ کا درجہ رکھتی ہے۔

سبز چائے کی پتیوں کو پانی میں پکاتے ہوئے اگر دارچینی کا ایک ٹکڑا بھی شامل کردیا جائے تو جگر کی بیماریوں اور یرقان پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ خارش ،جوڑوں کے درد، امراض نسواں کے ساتھ دانتوں کی جملہ بیماریوں میں بھی سبز چائے مفید ہے۔ روزانہ سبز چائے کا استعمال الرجی، دمہ، اعصابی تناؤ اور بڑھتی عمر کی کمزوری اور معذوری کے خدشات کو کم کر دیتا ہے۔

جلدی بیماریوں خصوصاً خواتین اور بچیوں میں کیل مہاسے اور جھائیوں کی روک تھام کے لیے بھی سبزچائے کی افادیت سے انکار ممکن نہیں، مگر اس کے لیے سبز چائے کو پینا نہیں بلکہ لگانا ہے۔ اس کی پتیوں کو پودینے کی چند پتیوں کے ساتھ پانی میں ڈال کر پکا کر ٹھنڈا کر لیں اور پھر روئی کے ایک بڑے پھائے میں چھنا ہوا یہ پانی جذب کرکے چہرے پر لگالیں۔ بیس منٹ بعد ہٹا کر ٹھنڈے پانی سے چہرہ دھولیں چند ہی دنوں میں نمایاں فرق محسوس ہو گا۔

سبز چائے کے ساتھ کشمیری چائے کا ذکر نہ کرنا زیادتی ہوگا۔کشمیری چائے دراصل سبز چائے ہی کی ایک شکل ہے۔ سردیوں کے موسم میں کشمیری چائے کو بے حد پسندکیا جاتا ہے۔ سردیوں میں منعقدہ تقاریب میں بھی اب کشمیری چائے کو اولیت حاصل ہوگئی ہے۔

کشمیری چائے بنانے کے لیے بھی سبز چائے ہی کی پتیاں درکار ہوتی ہیں۔ پانی میں چائے کی پتیوں کو جوش دے کر چٹکی بھر نمک اور چٹکی بھر میٹھا سوڈا ڈال کر ایک بڑے چمچے سے خوب پھینٹا دیا جاتا ہے، پھر اس میں دودھ اور چینی شامل کرکے اْبال آنے تک پکایا جاتا ہے اور آخر میں خشک میوہ جات کی پھانکیں چھڑکی جاتی ہیں۔ گرماگرم کشمیری چائے سرد موسم کا لطف دوبالا کر دیتی ہے۔ جسم میں چستی اور گرمی بھر کر انسان کو چاق چوبند کر دیتی ہے۔اسے پی کر سرد ہواؤں سے مقابلہ کرنے کی سکت بڑھ جاتی ہے۔

سبز اور کشمیری چائے کے بعد لیمن ٹی کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے، لیمن ٹی کا پودا انتہائی سستا اور مفید ہے، اگر ممکن ہو تو گھر میں کسی جگہ اس پودے کے لیے جگہ بنا دی جائے۔ کولیسٹرول کم کرنے اور وزن گھٹانے میں لیمن ٹی تیر بہدف کا درجہ رکھتی ہے۔اس کے علاوہ گرمی کم کرنے اور ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے بہترین اینٹی بائیوٹک ہے۔ لیمن ٹی کے پودے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ جہاں یہ خوش نما پودا نمو پاتا ہے اس کے اطراف سے مچھر دور بھاگ جاتے ہیں ساتھ بھینی بھینی خوش بو گھر کومہکاتی رہتی ہے۔

لیمن ٹی کا استعمال جلدی بیماریوں میں اینٹی سیپٹک کا کام دیتا ہے۔ اس کے مسلسل استعمال سے چہرے پر شادابی آجاتی ہے، اور جلد تروتازہ اور گلابی مائل دکھتی ہے۔

لیمن ٹی بنانے کے لیے ایک گلاس پانی میں دو تین چھوٹی الائچیاں ڈالیں اور پھر اس پانی میں لیمن ٹی کی چند پتیاں ڈال دیں۔ پھر حسب منشا چینی یا گڑ ڈال کر استعمال کریں۔ چڑچڑاپن ،اعصابی تناؤ، دماغی بوجھ، کیل مہاسوں، جلدی بیماریوں اور جسم کی بدبو سے نجات کا بہترین ٹانک ہے۔ متلی کا فوری علاج لیمن ٹی کے استعمال سے ہوتا ہے۔ بخار اور کھانسی میں آرام کے لیے بھی لیمن ٹی مفید ہے۔ لیمن گراس کی صرف پتیاں بھی چبائی جاتی ہیں، جس کے بہت سے فوائد ہیں۔ چاول پر دم دینے سے پہلے چند لیمن گراس کی پتیاں چھڑکنے سے ایک خوش گوار خوشبو چاول کو مہکا دیتی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔