2017ء دہشت گردی کے واقعات میں کمی کوئی اہم کیس انجام کو نہ پہنچا

بم دھماکوں میں ملوث کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کے دعوے دھرے رہ گئے، امیر انصار الشریعہ تاحال مفرور۔


کاشف ہاشمی December 16, 2017
چھرا مار نہیں پکڑا گیا، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور صوبائی حکومت کے اختلافات کے بعد محکمہ پولیس میں گروپ بندیاں۔ فوٹو: فائل

دہشت گردی کے واقعات میں گزشتہ برسوں کی نسبت سال 2017 میں واضح کمی کے باوجود دہشت گردی اور سنگین جرائم کیخلاف سی ٹی ڈی، سی آئی اے و دیگر یونٹس کی کارگردگی نہ ہونے کے برابر ریکارڈ پر آئی ہے۔

پولیس رواں سال شہر قائد میں ڈی ایس پی سمیت17پولیس اہلکار، رٹائرڈ کرنل، پولیس قومی رضا کار، پولیس فاؤنڈیشن کے گارڈ، ایف بی آر کے 2 ملازمین کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تنظیم انصار الشریعہ کے امیر عبدالکریم سروش صدیقی اور کالعدم لشکر جھنگوی العالمی کے دہشت گردوں کو تاحال گرفتار نہیں کرسکی جب کہ 3بم دھماکوں اور 21 دستی وکریکر بم دھماکوں میں ملوث کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کے دعوے دھرے رہ گئے۔

سینٹرل جیل سے کالعدم تنظیم کے 2خطرناک قیدیوں کے فرار کی تفتیش بھی تاحال مکمل نہیں ہوسکی اور نہ ہی چھرا مار گرفتار کیا جاسکا جس کا سبب محکمہ سندھ پولیس کے تفتیشی یونٹس کے افسران آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور صوبائی حکومت کے اختلافات کے بعد محکمہ پولیس میں گروپ بندیوں کو ٹھہرارہے ہیں۔

محکمہ پولیس کے مختلف شعبوں میں من پسند افسران کی تقرری اور فنڈکے اجرامیں رکاوٹ نے پولیس کی کارگردگی کو بھی بری طرح متاثر کر رکھا ہے۔ پولیس کے پی ایس پی افسران اور رینکرز واضح علیحدہ ہوگئے ہیں اورصورتحال یہ ہے کہ اس وقت اکثریت پی ایس پی افسران کے تعینات جبکہ رینکرز افسران سائیڈلائن نظر آتے ہیں، ان افسران کا ایک گروپ آئی جی سندھ کیمپ کا سمجھاتا جاتاہے جبکہ دوسرا گروپ صوبائی وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کا کہا جاتاہے۔

روزنامہ ایکسپریس کے ریکارڈ سے حاصل کیے گئے ڈیٹا کے مطابق جنوری میں سب انسپکٹر اقبال محمود اورسی ٹی ڈی اہلکار خالد حسین، ماہ فروری میںپولیس فاؤنڈیشن کے اہلکارعلی نواز، ماہ اپریل میں انٹیلی جنس افسر ہیڈ کانسٹیبل فرید، ماہ مئی میں پولیس موبائل پر حملے میں اے ایس آئی افتخار اور ہیڈ کانسٹیبل راجا یونس شہید، جون میں سائٹ اے تھانے کی حدودمیں اے ایس آئی یوسف اور 3 کانسٹیبلز راجا شبیر ، خالد اور اسرار کو شہید کیاگیا۔

نومبر میں ناظم آباد میں اسپیشل برانچ کے اہلکار نوید کو ٹارگٹ کیا گیا، 6جنوری کودہشتگردوں نے فائیو اسٹار چورنگی پر ٹریفک پولیس کے اہلکار پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک اہلکار بشیر زخمی ہوا لیکن فائرنگ کی زد میں آکر رکشہ ڈرائیور علی عمران ہلاک ہوگیاتھا۔

نمائندہ ایکسپریس کو کراچی پولیس کے انویسٹی گیشن آفسیرز نے بتایا کہ جنوری میں شاہراہ فیصل پر ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے سب انسپکٹر اقبال محمود کے قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |