رینجرز نے آئس نشہ بنانے والے 8 ملزمان گرفتار کر لیے

ملزمان دواؤں کی آڑ میں آئس سپلائی کرتے تھے،ملزمان کا گروہ کوئٹہ سے چلایا جارہا تھا، رینجرز حکام


Wasiq Muhammad December 11, 2017
آئس نشہ بنانے والے اوراستعمال کرنیوالے دونوں بااثرہیں،گروہ کانیٹ ورک توڑدیا، رینجرز حکام۔ فوٹو: ایکسپریس

رینجرز نے زائد المیعاد دواؤں سے آئس (نشہ) بنانے والے8 ملزمان کو گرفتار کرکے فیکٹری اور 4 گودام (ویئر ہاؤس) سیل کردیے۔

رینجرز حکام نے اتوار کو شہر کے مختلف علاقوں میں آئس نامی نشہ بنانے اور سپلائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جس کی سربراہی کرنل ناصر نے کی کرنل ناصر نے ایکسپریس کو بتایا کہ رینجرز نے کورنگی میں ایک فیکٹری،3 گوداموں (ویئر ہاؤسز) اور شیرشاہ میں ایک گودام کو سیل کیا ہے۔



رینجرز حکام نے بتایا کہ فیکٹری اور گوداموں میں آئس تیار اور ذخیرہ کی جاتی تھی ملزمان مختلف کمپنیوں سے زائد المیعاد دوائیں خریدتے اور اس کے ذریعے آئس بناتے تھے جبکہ اسے دواؤں کی شکل میں ہی سپلائی کیا جاتا تھا۔ کورنگی میں تیاری کے بعد لیاری کے ایک مکان سے اسے سپلائی کیا جاتا جسے سیل کردیا گیا ہے جب کہ کارروائی کے دوران8 ملزمان گرفتار کرلیے گئے۔

علاہ ازیں ایک ملزم ہاشم کے ذریعے پیناڈول اور ڈسپرین سمیت کئی زائد المیعاد دوائیں غیرقانونی طریقے سے خریدی جاتیں اسے کورنگی میں واقع فیکٹری میں لاکر آئس بنائی جاتی اور پھر گوداموں میں رکھنے کے بعد دوبارہ گولیوں کی شکل میں ہی اسے لیاری سے سپلائی کیا جاتا تھا سپلائی کے دوران اگر سیکیورٹی ادارے چیکنگ بھی کرتے تو منشیات چونکہ دواؤں کی ہی پیکنگ میں ہوتی تھی تو بظاہر دوا ہی لگتی تھی تو کسی کو شک نہیں ہوتا تھا کہ یہ آئس منشیات سپلائی کی جارہی ہے۔



کرنل ناصر نے بتایا کہ یہ نشہ انتہائی مہنگا نشہ ہے اور پاکستان میں یہ 6 سے 8 لاکھ روپے فی کلو تک فروخت ہوتا ہے جبکہ بیرون ملک 18ہزار امریکی ڈالر سے 20 ہزار امریکی ڈالر تک بکتا ہے یہ منظم گروہ تھا جس کا نیٹ ورک توڑ دیا گیا ہے لیکن بنیادی طور پر یہ گروہ کوئٹہ سے چلایا جارہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ملزمان یہ نشہ شہر کے پوش علاقوں ڈیفنس،کلفٹن، ٹیپو سلطان، طارق روڈ، بہادر آباد اور گلشن اقبال سمیت دیگر علاقوں میں فروخت کرتے تھے اور اسے استعمال کرنے والوں میں کالج اور یونیورسٹی کے طلبہ وطالبات شامل ہیں، استعمال کرنے والے اور اسے تیار کرنے والے دونوں ہی بااثر ہیں لیکن سیکیورٹی ادارے ان کا ہر حد تک پیچھا کریں گے۔

واضح رہے کہ آئس نشہ کرنے والے تھکن کا شکار نہیں ہوتے اور مستقل کئی دن اور رات تک جاگتے رہتے ہیں نشے سے ہماری نوجوان نسل تباہ ہورہی ہے آئس کے استعمال سے وقتی سکون ملتا ہے لیکن اندرونی طور پر انسانی جسم تباہ و برباد ہوجاتا ہے اور نتیجہ موت کی صورت میں نکلتا ہے۔



آئس سفید پاؤڈر کی شکل میں ہوتا ہے جبکہ پانی اور الکحل میں آسانی سے حل ہوجاتا ہے اسے مختلف گولیوں کی شکل دے کر باآسانی سپلائی کیا جاسکتا ہے کیمیائی اثرات کے باعث آئس نشہ تیار کرنے والوں کی عمر کی شرح بھی کم ہوجاتی ہے اور وہ 2 برس کے عرصے میں ہی اس کے اثرات کے باعث موت کی وادی میں پہنچ جاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں