Arif Aziz

  • کوچۂ سخن

    کچھ معتدل حیات کا موسم ہُوا تو ہے
    آنچل کسی کے دوش پہ پرچم ہوا تو ہے

  • کوچۂ سخن

    بچپن دکھائی دیتا ہے عہدِ شباب میں
    ہر رات دیکھتا ہوں کھلونے میں خواب میں

  • کوچۂ سخن

    وہ شور تھا کہ لفظ نہیں ہے زبان پر
    آواز قتل ہونے لگی حرف دان پر

  • کوچۂ سخن

    چبھ جائیں چاہے میرے بدن میں ببول سب
    قدموں میں تیرے ڈال دوں گلشن کے پھول سب

  • کوچۂ سخن

    دل کو شعورِ عشق کا استاد کرکے آپ
    جاتے کہاں ہیں شہر یہ آباد کر کے آپ

  • کوچۂ سخن

    و ہ جو رکھتاہے مرے دوست عقیدت مجھ سے
    کرنے لگتے ہیں سبھی لوگ محبت مجھ سے

  • کوچۂ سخن

    کر دیا ظالم و مظلوم کو مدغم تو نے
    خوب رکھا ہے مرے زخم پہ مرہم تو نے

  • کوچۂ سخن

    اس لئے خوشیوں کی بہتات نہیں رہتی ہے
    اب میری تجھ سے ملاقات نہیں رہتی ہے

  • کوچۂ سخن

    حواس کھل کے ٹٹولے بڑے سوال کیے
    جنابِ عشق نے کیسے کڑے سوال کیے

  • کوچۂ سخن

    پتھروں نے جو گلابوں کی قبا پہنی ہے
    ایسا لگتا ہے چراغوں نے ہوا پہنی ہے